امریکی حکومت کا شٹ ڈاون، 8 لاکھ ملازمین بغیر اُجرت کام کرنے پر مجبور

مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قانون سازوں کے درمیان معاہدے کی ناکامی کے بعد امریکا میں رواں سال کا تیسرا ’شٹ ڈاؤن‘ ہورہا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو کانگریس کا اجلاس وفاقی اخراجات سے متعلق بل یا امریکی صدر کا سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقم کا مطالبہ پورا ہوئے بغیر ختم ہوگیا، جس کے بعد امریکی حکومت نے رات گئے شٹ ڈاؤن کا آغاز کردیا۔

وائٹ ہاؤس حکام اور کانگریس کے رہنماؤں کے درمیان کیپیٹل پل پر ہونے والے آخری مہم جوئی مذاکرات کے باجود ہفتے کی شب رات 12 بجکر ایک منٹ پر تمام اہم ایجنسیز کے لیے کام بند ہوگیا۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کی میکسکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے 5 ارب ڈالر کا مطالبہ کیا گیا لیکن ڈیموکریٹس کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی اور دونوں فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہونے پر درجنوں ایجنسیوں کے لیے وفاقی فنڈز ختم ہوجائے گی۔

یہاں یہ بات واضح نہیں کہ شٹ ڈاؤن کتنے عرصے تک چلے گا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کی رات یہ امید ظاہر کی تھی کہ یہ زیادہ طویل نہیں ہوگا، اس سے قبل وہ کہہ چکے تھے کہ وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ اس شٹ ڈاؤن کے اعداد و شمار بہت خراب صورتحال ظاہر کرتے ہیں کیونکہ 8 لاکھ وفاقی ملازمین کو کرسمس کی چھٹیوں تک عارضی رخصت یا بغیر تنخوا کے کام کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔

ایوان نمائندگان نے اپنا اجلاس 7 بجے سے پہلے ہی ختم کرلیا اور شٹ ڈاؤن کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیے اور اس کے ایک گھنٹے بعد سینیٹ نے بھی اپنا اجلاس ختم کردیا، ان دونوں ایوانوں کا اجلاس ہفتے