امریکہ ہم پر حملہ نہ کرنے کا عہد کرے تو نیوکلئیر ترک کئے جاسکتے ہیں

صدر شمالی کوریا کم جونگ ان کا اعلان ۔ مئی میں نیوکلئیر تنصیبات بند کرنے پر بھی رضا مندی ۔ امریکہ کا محتاط رد عمل کا اظہار
سیول 29 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) شمالی کوریائی لیڈر کم جون ان نے اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب سے تاریخی ملاقات کے موقع پر کہا کہ اگر امریکہ یہ وعہد کرے کہ کوریائی جنگ کا کوئی رسمی اختتام ہوگا اور وہ شمالی کوریا پر حملہ نہ کرنے کا عہد کرے تو پھر ان کا ملک نیوکلئیر ہتھیار ترک کرنے تیار ہے ۔ جنوبی کوریاکے عہدیداروں نے یہ بات بتائی ۔ کم نے جنوبی کوریا کے صدر مون جئے ان سے ملاقات کے موقع پر اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ شمالی کوریا کے نیوکلئیر تجرباتی تنصیب کو مئی کے مہینے میں بند کردیں گے اور امریکہ و جنوبی کوریا کے ماہرین و صحافیوں کو یہاں کا مشاہدہ کروائیں گے ۔ جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر سے یہ بات بتائی گئی ۔ ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ جب شمالی کوریا اور امریکہ کے مابین بات چیت ہوگی تب شمالی کوریا اپنے نیوکلئیر ہتھیار ترک کرنے سے اتفاق کریگا یا نہیں۔ تاہم یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ شمالی کوریا نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ نیوکلئیر ہتھیار ترک کرنا اس کے ہتھیار بھی حوالے کردینے کے مترادف ہوگا ۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بالٹو نے اس بات پر محتاط رد عمل کا اظہار کیا ہے کہ اگر امریکہ شمالی کوریا پر حملہ نہ کرنے کا عہد کرے تو کم جونگ ان اپنے نیوکلئیر ہتھیار ترک کرنے تیار ہے ۔ جان بالٹو سے جب اس تعلق سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم پہلے بھی سن چکے ہیں۔ شمالی کوریا کے پاس ایسے کئی چٹکلے ہیں۔ ہم صرف یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ جو کچھ انہوں نے کہا ہے وہ حقیقی ہے اور اس تعلق سے وہ سنجیدہ ہیں۔ یہ صرف زبانی جمع خرچ نہیں ہے ۔ جنوبی کوریا کے عہدیداران شمالی کوریا اور امریکہ کے مابین بات چیت کو یقینی بنانے مسلسل کوشش کررہے ہیںیہ امید کی جا رہی ہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ مئی یا جون میں ملاقات کرسکتے ہیں۔ جنوبی کوریائی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی لیڈر نے اپنے نیوکلئیر ہتھیار ترک کردینے کے معاملہ میں سنجیدگی دکھائی ہے ۔ تاہم اس تعلق سے کئی شبہات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں کیونکہ نیوکلئیر ہتھیار ترک کرنے سے متعلق شمالی کوریا کا وہ منصوبہ نہیں ہے جو امریکہ کا مفہوم ہے ۔ شمالی کوریا مسلسل کہتا رہا ہے کہ جب تک امریکہ جنوبی کوریا سے اپنے 28,500 فوجی واپس نہیں بلالیتا اس وقت تک شمالی کوریا اپنے نیوکلئیر پروگرام کو جاری رکھے گا ۔ شمالی اور جنوبی کوریائی صدور نے جب گذشتہ دنوں ملاقات کی تھی تو دونوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جزیرہ نما کوریا کو نیوکلئیر ہتھیاروں سے مکمل پاک بنانے کی کوشش کرینگے تاہم اس کیلئے کوئی وضاحت یا وقت کا تعین نہیں کیا گیا تھا ۔ کم جونگ ان نے ڈونالڈ ٹرمپ سے اپنی ملاقات کے تعلق سے بھی امید کا اظہار کیا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب ہم بات چیت شروع کرینگے تو امریکہ کو یہ پتہ چل جائیگا کہ وہ ( کم جونگ ان ) ایسے نہیں ہے کہ وہ جنوبی کوریا ‘ امریکہ یا کسی اور مقام پر نیوکلئیر ہتھیار داغیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم امریکہ کے ساتھ باہمی سطح پر مسلسل ملاقاتوں اور بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں اور باہمی اعتماد بنایا جائے اور ہمیں یہ وعدہ مل جائیگا کہ جزیرہ نما کوریا کی جنگ ختم ہوجائیگی اور کوئی جارحیت کا مظاہرہ نہیں کریگا تو پھر اس بات کی ضرورت نہیں کہ ہم اپنے نیوکلئیر ہتھیاروں کے ساتھ مشکل وقت گذاریں ۔