امریکہ کی فرضی عدالتیں ترکی کے خلاف مقدمہ نہیں چلاسکتی ہیں۔

نیویارک کی وفاقی عدالت میں اردغان اپنے خلافر الزام پر شدید ناراض۔ او رکہاکہ یہ سیاسی بدنیتی پر محمول ہے تاکہ ترک حکومت کو گرایاجائے
نیویارک۔ یہاں کی وفاقی عدالت میں ایران کے خلاف امریکی پابندیوں سے بچنے کی ایک اسکیم کو منظوری دئے جانے کے الزام پر ترکی کے صدر طیب اردغان نے کہاکہ امریکی فرضی عدالتیں ترکی کے خلاف مقدمہ نہیں چلاسکتی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ایک اترانی ترک تاجر رضاضراب نے استغاثہ کے گواہ کے طور پر وفاقی عدالت کے جج کے سامنے بیان دیا ہے کہ اردغان نے وزیراعظم رہتے ہوئے ایک ایسے اسکیم کو ذاتی منظوری دی تھی جس کا مقصد ایران پر پابندیوں سے بچ نکلتے ہوئے ایران کے ساتھ تجارت کرنا تھا۔ انقرہ نے اس مبینہ گواہی پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ ترکی کی معیشت کو متاثر کرنے کی ایک کوشش ہے اور امریکہ میں موجود فتح اللہ گولن نٹ ورک سازش میں مصروف ہے ۔

اردغان نے گرچہ امریکہ کی عدالت میں مقدمہ کا ذکر نہیں کیاہے ‘ تاہم انہو ں نے اس کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ سیاسی بدنیتی پر محمول ہے تاکہ ترک حکومت کوگرادیا جائے ۔ اردغان نے اپنے ملک کے دشمنو ں کومتنبہ کرتے ہوئے کہاکہ ‘ کسی کو اس خوش فہمی میں نہیں رہناچاہئے کہ ہمارے وطن کا بٹوارہ ہوجائے گا۔ اپنی سیاسی جماعت ضلعی کنونشن سے پیشتر عوام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ اس وطن کو منقسم کیاجاسکتا ہے۔

اس بارے میں سازش کرنے والے یہ جان لیں کہ ہم نے جس طرے قندیل ‘ جودی پہاڑی علاقوں پر ایک 16طیاروں کے ذریعہ بمباری کی ہے ‘ دہشت گردوں کو جس طرح وہاں پر کیفرکردار تک پہنچایاگیا ‘ اب ہم اسے جاری رکھیں گے۔ اردغان نے کہاکہ میری قوم کے امن وامان او رخوشحالی کو بگاڑنے کو کوئی بھی جرات نہ کرے‘ اس ہزیمت کا ہی سامنا کرنا پڑیے گا۔

اردغان امریکہ میں مقدمے کے حوالے سے کہاکہ دہشت گرد تنظیم گولن کے پلندوں کے ساتھ تشکیل دی جانے والی فرضی عدالتوں کے ذریعہ یہ لوگ ہر گز میرے ملک کو نہیںآزما سکتے ہیں۔ ا س سے قبل ترک وزیر خارجہ میوش چاؤ ش اوعلو نے بھی امریکہ پر دباؤ بڑھاتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ کی عدلیہ ‘ کانگریس اور دیگر اداروں میں فتح اللہ تگولن کے حامیو ں نے دراندازی کرلی ہے