امریکہ میں ناٹ ان مائی نیم مہم کی شروعات

واشنگٹن: مذکورہ ناٹ ان مائی نیم مہم کی شروعات ان لائن مہم سے ہوئی جو گاؤ رکشہ کے نام پر ہندوستان میں اقلیتوں پر کئے جانے والے مظالم کے خلاف شروع کیاگیا تھاجس کے ذریعہ تمام کمیونٹی کے لوگوں کو اس مشن میں شامل کیاگیا اور اور جرم اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف آواز اٹھائی گئی اب یہ مہم بین الاقوامی سطح دنیاکے دیگر ممالک میں بھی زور پکڑ رہی ہے۔امریکہ کی سڑکوں پر اتوار کے روز کئی لوگوں نے اتر کر ہندوستان میں گاؤ رکشہ کے نام پر کئے جارہے تشدد کی روک تھام کا مطالبہ جس میں اقلیتی اور دلت سماج سے تعلق رکھنے والے بشمول لوگوں کی اب تک جان چلی گئی۔الائنس فار جسٹس اینڈ اکاونٹ ٹیبلیٹی( اے جے اے) اوردیگر پروگریسیو تنظیم کے امریکہ میں اشتراک سے امریکہ کے تین شہروں واشنگٹن ڈی سی ‘ سین ڈائیگو‘اور سین جوز میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔مذکورہ تنظیم نے جولائی 23کو امریکی شہر نیویارک میں اگلے احتجاج کی تیاری کررہی ہے۔

اے جے اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق ’’ مذکورہ ہلاکتیں شدت پسند ہندو تنظیموں کے نظریات کو نافذ کرنے کے منصوبے کے تحت بی جے پی کی برسراقتدار ریاستوں میں بیف پر امتناع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انجام دئے جارہے ہیں۔ اقلیتوں کے متعلق اس بڑھتے واقعات پر یہا ں تک کہ مرکزی کے بیان چلے پر تیل کاکام کررہے ہیں‘‘۔ احتجاج کے دوران حالیہ دنوں میں جموں او رکشمیر کے اندر امرناتھ یاتریوں پر کئے گئے دہشت گرد حملے کی بھی مذمت کی گئی او رمغربی بنگالہ بشیرتھ میں پیش ائے فرقہ وارانہ تشدد کوبدبختانہ قراردیاگیا۔ایکزیکٹیو ڈائرکٹر اسوسیشن آف انڈین مسلم ان امریکہ کلیم خواجہ نے کہاکہ ’’ ہند و مسلم ‘ عیسائی اور تمام عقائد کے لوگ برسوں سے یہاں پر ایک ساتھ رہتے ہیں

۔ہندوؤں کی اکثریت تشدد نہیں چاہتی ۔ وزیراعظم مودی نے کہاکہ ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہئے‘ مگر حکومت ہند او رریاستی حکومتیں کوئی موثر اقدام نہیں اٹھارہی ہیں‘‘۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ ہندوستان قانون کی سرزمین ہے ۔ اگر ہجوم کا تشدد اسی طرح جارہی رہے گاتو دنیا کی طاقت کے باوجود یہ انتشار میں تبدیل ہوجائے گا‘‘۔ جناب خواجہ کلیم نے واشنگٹن ڈی سی کے ڈو پاونڈ سرکل پر احتجاج کی قیادت کی ۔اس موقع پر ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں ملک بھر ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں اور تشدد کی سختی کے ساتھ مذمت کی گئی۔

ملک کے کونے کونے میں امن وامان کی برقراری کو حکومت کی ذمہ داری قراردیتے ہوئے شرپسند عناصر کے خلاف سختی سے نمٹنے کا حکومت ہند سے بھی مطالبہ کیاگیا۔احتجاج کے دوران ناٹ ان مائی نیم اور بیف پر امتناع تہذیب فسطائیت پر مشتمل پلے کارڈس بھی بتائے گئے۔واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ احتجاج کے دوران مظاہرین نے اپنے تاثرات میں کہاکہ ہندوستان کے نوے فیصد ہندو امن پسند ہیں جبکہ کچھ لوگ ہی ہیں جو امن کو مذہب اور گائے کے نام پر درہم برہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں