امریکہ میں زیر تعلیم مسلم نوجوانوں کے والدین اپنے بچوں کے مستقبل پر فکر مند

ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسیوں، H1B ویزا قوانین میں تبدیلیوں سے غیر موافق حالات کا امکان
محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔31جنوری۔امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے نوجوانوں کے والدین کو اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر دامن گیر ہونے لگی ہے اور مسلم نوجوان جو امریکہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں یا ملازمت کر رہے ہیں ان کے والدین اپنے بچوں کو امریکہ میں جاری سرگرمیوں سے خود کو دور رکھنے کی ترغیب دینے لگے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اقتدار حاصل کرنے اور 7مسلم ممالک کے مسلم شہریوں پر پابندی عائد کئے جانے کے احکام پر دستخط کے بعد امریکہ کی بیشتر ریاستوں میں امریکی صدر کے فیصلہ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اس احتجاج میں امریکی شہریوں کی کثیر تعداد شرکت کر رہی ہے ۔ امریکی صدر کے احکام اور پالیسی کی حسب توقع خود امریکی کمپنیوں کی جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے اس فیصلہ سے اپنے شہریوں کو داخلی جنگ میں مبتلاء کردیا ہے۔ گذشتہ 5یوم کے دوران امریکہ کی کئی ریاستوں میں جاری احتجاجی مظاہروں میں لاکھوں امریکی شہری شرکت کرنے لگے ہیں ۔مسلمانوں پر پابندی کے بعد جاری نفرت انگیز مہم کے ساتھ ساتھ H1Bویزا قوانین میں لائی گئی تبدیلی کے بھی منفی اثرات سب سے زیادہ دونوں تلگو ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ پر مرتب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ دونوں ریاستوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں طلبہ امریکی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد امریکہ کی مختلف کمپنیو ںمیں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ امریکی قونصل خانوں کی جانب سے سال گذشتہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ نے دنیا بھر میں H1Bویزے جو جاری کئے ہیں ان میں 72فیصد ویزے ہندستانیوں شہریوں کو حاصل ہوئے ہیں اور ان میں اکثریت ریاست تلنگانہ اور آندھراپردیش کے نوجوانوں کی ہے جو سافٹ وئیر شعبہ کے ماہرین میں شمار کئے جاتے ہیں۔2015میں صرف شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے 27000نوجوانوں نے امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ حاصل کرتے ہوئے حیدرآباد میں موجود امریکی قونصل خانہ سے ویزا حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی جو ابھی بھی امریکہ میں زیر تعلیم ہیں اس کے علاوہ سال 2014کے اعداد و شمار کے بموجب شہر حیدرآباد کے 30ہزار طلبہ نے امریکی ویزے حاصل کئے تھے۔اس اعتبار سے اگر مذکورہ طلبہ میں 50فیصدطلبہ بھی 4سال سے زیادہ مدت کے کورسس میں داخلہ حاصل کئے ہیں تو قریب 30ہزار شہریان حیدرآباد امریکہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔امریکہ کی جانب سے سالانہ 1لاکھ 38ہزار H1Bویزوں کی اجرائی عمل میں لائی گئی تھی جن میں 72فیصد ویزے ہندستانی شہریوں کو حاصل ہوئے تھے۔سال گذشتہ دنیا بھر میں موجود200 امریکی سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں امریکی قونصل خانہ متعینہ حیدرآباد نے ویزاو کی اجرائی میں سر فہرست مقام حاصل کیا تھا۔ امریکی H1Bقوانین میں کی جانے والی ترمیم کے منفی اثرات ہندستانی نوجوانوں کی ملازمتوں پر مرتب ہوں گے کیونکہ سابقہ H1Bقوانین کے مطابق بیرونی ملک نوجوانوں کو ملازمت کی فراہمی کے لئے انہیں اقل ترین تنخواہ 60ہزار امریکی ڈالر ادا کرنی تھی لیکن اب نئے قوانین کے مطابق بیرونی ملازمین کو مامور کئے جانے پر کمپنیو ںکو انہیں اقل ترین تنخواہ 1لاکھ75ہزار امریکی ڈالر ادا کرنی ہوگی اس فیصلہ سے کمپنیوں کو معاشی طور پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ بیرونی ممالک کے نوجوانوں کوملازمت کی فراہمی سے گریز کرنے لگیں گے۔ امریکہ کے موجودہ حالات کے متعلق کئے جانے والے استفسار پر قونصل خانہ کے کوئی عہدیدار جواب دینے کے موقف میں نہیں ہیں اور امریکی پالیسی پر فی الحال کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔نئے قانون کے مطابق تمام H1Bویزا کے حامل نوجوانوں کے لئے ماسٹر ڈگری کا لزوم عائد کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ امریکہ میں تعلیم حاصل کررہے یا ملازمت کر رہے نوجوانوں میں ملک کے موجودہ حالات کے سبب بے چینی کی کیفیت پائی جا رہی ہے اور وہ ان حالات میں اپنے مستقبل کے متعلق فکر مند ہونے لگے ہیں۔