امریکہ دیویانی کیخلاف مقدمہ چلانے بدستور مصر

سفارتکار کیخلاف مزید ثبوت کی تلاش جاری، اقوام متحدہ کے تبادلہ کی درخواست کی یکسوئی میں تاخیر
نیویارک ؍ واشنگٹن ۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سینئر ہندوستانی سفارتکار دیویانی کھوبرگاڑے پر مقدمہ چلانے کے معاملہ میں امریکہ مبینہ طور پر آگے بڑھ رہا ہے اور ان کے خلاف ویزا دھوکہ دہی کے معاملہ سے دستبرداری کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ امریکہ میں ذرائع نے کہا کہ دیویانی کے خلاف فردجرم داخل کرنے سے قبل مزید ثبوت اکھٹا کیا جارہا ہے۔ فردجرم کے ادخال کیلئے 13 جنوری قطعی مہلت ہے۔ قبل ازیں دیویانی کے وکیل نے امریکی حکام کی جانب سے مبینہ لغزش کئے جانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان کے وکیل نے کہا کہ حکام نے یہ سمجھا کہ 4,500 ڈالر کی رقم جس کا دیویانی نے اپنی درخواست میں تذکرہ کیا وہ دراصل ان کی ملازمہ سنگیتا رچرڈ کو ادا کی گئی تنخواہ ہے۔ تاہم امریکہ نے یہ استدلال مسترد کردیا کہ اس نے ویزا درخواست میں تنخواہ کی تفصیلات کو سمجھنے میں غلطی کی ہے۔

دیویانی کے خلاف ویزا دھوکہ دہی کے الزامات کو حذف نہ کرنے کے تعلق سے موقف کو واضح کرتے ہوئے امریکی ذرائع نے کہا کہ اس کیس میں دھوکہ کی شدت کافی زیادہ ہے۔ اس ذریعہ نے یہ بھی کہا کہ دیویانی کی گرفتاری کے بارے میں ہندوستان سے امریکہ کی معذرت خواہی کا کوئی سوال ہی نہیں، حالانکہ نئی دہلی کی طرف سے اس ضمن میں شدید ردعمل ظاہر کیا گیا اور ملک بھر میں احتجاج ہونے لگا۔ اس دوران امریکہ دیویانی کی اقوام متحدہ تبادلے کیلئے درخواست کا ہنوز جائزہ لے رہا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں مکمل سفارتی استثنیٰ کیلئے درکار دستاویزات پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ تاہم انہوں نے فیصلہ کے معاملے میں کوئی وقت کی صراحت نہیں کی۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے دیویانی کو مکمل سفارتی استثنیٰ منظور کرنے اقوام متحدہ کی درخواست کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی اس معاملے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ سارا عمل مکمل ہونے کیلئے کتنا وقت درکار ہوگا۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو دیویانی کی درخواست اقوام متحدہ مشن واقع نیویارک سے 20 ڈسمبر کو موصول ہوئی۔ عام طور پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ایسے معاملات میں بہت جلد فیصلہ کیا کرتا ہے لیکن اس معاملے میں عام روایت سے ہٹ کر زیادہ وقت لیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ دیویانی کی درخواست کا پیشرو درخواستوں سے تقابل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ہم میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔ دیویانی کو 12 ڈسمبر کو ویزا دھوکہ دہی اور غلط نمائندگی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت وہ ہندوستانی قونصل خانہ واقع نیویارک میں نائب قونصل جنرل تھیں۔ امریکہ کا کہنا ہیکہ اس عہدہ پر رہتے ہوئے انہیں مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں تھا۔ دیویانی کی گرفتاری کے بعد حکومت ہند نے ان کا اقوام متحدہ کے مستقل مشن برائے ہند تبادلہ کردیا۔