امریکہ اور شمالی کوریا ہند و پاک کیلئے رول ماڈل : شہباز شریف

جب کٹر دشمن ہاتھ ملا سکتے ہیں اور بات چیت کرسکتے ہیں تو ہند و پاک کیوں نہیں ؟
بین الاقوامی برادری سے افغانستان میں قیام امن کی اپیل
عیدالفطر کے دوران جنگ بندی کے فیصلہ پر افغان حکومت اور افغان طالبان کی ستائش

لاہور۔ 13 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بھائی اور پی ایم ایل (این) کے سربراہ شہباز شریف نے ہندوستان سے خواہش کی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کا احیاء کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہندوستان کو حالیہ دنوں میں سنگاپور میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا قائد کم جونگ ان کے درمیان ہوئی ملاقات کا حوالہ دیا اور کہا کہ جب دو کٹر دشمن ایک دوسرے سے ملاقات اور بات چیت کرسکتے ہیں تو پھر ہند و پاک کیوں نہیں؟ جبکہ دونوں پڑوسی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات نے ہمارے لئے (ہند ۔ و پاک) ایک مثال قائم کی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار کرنا دلچسپ ہوگا کہ گزشتہ چند ماہ سے امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان زبردست کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جہاں دونوں قائدین نے ایک دوسرے پر فقرے بازی بھی کی تھی لیکن جنوبی کوریا کی کوششوں کی وجہ سے بالآخر کٹر دشمن ٹرمپ اور کم جونگ نے 12 جون کو طئے شدہ ملاقات کو عملی جامہ پہنا رہی رہا۔ شمالی کوریا نے یوں تو نیوکلیئر توانائی سے ملک کو پاک کرنے کا وعدہ تو کیا ہے لیکن یہ وعدہ آگے چل کر کیا رُخ اختیار کرے گا۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا جبکہ اس کے عوض امریکہ نے شمالی کوریا کو ہر قسم کی سکیورٹی کی طمانیت دی ہے۔ دوسری طرف شمالی اور جنوبی کوریا کے تعلقات میں بھی تلخیوں کے سلسلے عرصہ دراز تک جاری رہا اور دونوں ہی ممالک وقتاً فوقتاً ایک دوسرے کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے لیکن بھلا ہو سرمائی اولمپکس کا جس کا انعقاد جنوبی کوریا میں کیا گیا تھا اور جس میں شمالی کوریا نے بھی نہ صرف اپنی ٹیم روانہ کی بلکہ شمالی کوریا کے قائد کم جونگ کی بہن بھی سرمائی اولمپکس کا مظاہرہ کرنے سیئول پہنچ گئیں۔ یہ تمام وہ خوشگوار تبدیلیاں تھیں جن کا دونوں ممالک کے عوام بے چینی سے انتظار کررہے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے۔ ہند و پاک کو بھی امریکہ اور شمالی کوریا کی تقلید کرنی چاہئے بلکہ بین الاقوامی برادری کو بھی افغانستان میں پائیدار قیام امن کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں جھونک دیں چاہئے لہذا کشمیر مسئلہ کو بھی بات چیت کے احیاء کے ذریعہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق عمل کئے جانے کا وقت آگیا ہے۔