امریکہ اور ترکی داعش کے دارالخلافہ کو قبرستان بناسکتے ہیں: اردوغان

ستنبول۔/29اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے آج کہا کہ ترکی اور امریکہ اپنی مشترکہ کارروئی کے ذریعہ شام میں  اسلامک اسٹیٹ جہادی گروپ کے نام نہاد دارالخلافہ کو ’’ انتہا پسندوں کے قبرستان ‘‘ میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ آئی ایس جہادیوں کے خلاف لڑائی میں حلیف کی حیثیت سے کردوں تائید نہ کرنے کیلئے ترکی کی حکومت امریکی کو ترغیب دے رہی ہے۔ طیب اردوغان نے استنبول میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طاقتور امریکہ، اس کے اتحادی اور ترکی ، رقہ کو داعش کے قبرستان میں تبدیل کرنے کیلئے ہاتھ ملا سکتے ہیں اور وہ ( جہادی ) خود کو چھپانے کیلئیکوئی جگہ تلاش کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ اردوغان نے 16 مئی کو امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات سے قبل یہ تبصرے کئے ہیں۔ جنوری میں ٹرمپ کے صدارت پر فائز ہونے کے بعد دونوں قائدین کی یہ  پہلی دوبدو بات چیت ہوگی۔ بارک اوباما انتظامیہ کے آخری برسوں کے دوران باہمی تعلقات میں سست روی کے بعد انقرہ اب  ٹرمپ کے زیر قیادت انتظامیہ سے بہتر تعلقات کی اُمید کررہا ہے۔ بالخصوص شام میں کرد عوامی تحفظ یونٹوں کے رول پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات ہیں۔ ترکی اس کرد تنظیم کو ممنوعہ کردستان ورکرس پارٹی (ٹی کے کے ) سے مربوط ایک دہشت گرد گروپ تصور کرتا ہے جو1094 سے ترکی کے خلاف مہلک تخریب کار مہم چھیڑ چکا ہے۔ لیکن امریکہ کے لئے یہ کرد تنظیم شام میں داعش کے خلاف لڑائی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اردوغان نے کہا کہ ’’ ہم اپنے امریکی دوستوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس دہشت گرد گروپ کو اپنے ساتھ نہ رکھے۔‘‘