امرتسر میں دہشت گرد حملہ

اس موڑ پہ تم لوگ سنبھل جاؤ تو بہتر
ناراض نہیں تھوڑا سا نالاں ہوں بہت ہے
امرتسر میں دہشت گرد حملہ
پنجاب میں دہشت گرد حملہ اور 3 ہلاکتوں کے بعد الزامات و اندیشوں کا اظہار کرنے والے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داری اور سیکوریٹی صورتحال میں پائی جانے والی خامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے ۔ حملہ آوروں کے بارے میں قطعی رپورٹ آنے سے قبل ہی چیف منسٹر پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے گرینائیڈ حملہ کے پیچھے آئی ایس آئی حمایت والی خالصتانی یا کشمیری دہشت گرد گروپس کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا ۔ ہند و پاک سرحد پر دفاعی پٹی کے مضبوط ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود اگر دہشت گرد کارروائی انجام دی جاتی ہے تو یہ انٹلی جنس کی خامی ظاہر ہوتی ہے جب کہ پنجاب پولیس کے انسداد دہشت گردی شعبہ کاونٹر انٹلی جنس ونگ نے اس ہفتہ ایک سرکیولر جاری کرتے ہوئے جیش محمد کے دہشت گردوں کے پنجاب میں درانداز ہونے کی اطلاع دی تھی ۔ پولیس اور انٹلی جنس کو فوری چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت تھی ۔ پنجاب کا فیروز پور علاقہ بین الاقوامی سرحد سے متصل ہے ۔ یہ دہشت گرد جن کی تعداد 6 تا 7 بتائی گئی ہے ، پنجاب کے راستے دہلی کی جانب پیشرفت کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ اس طرح کی انٹلی جنس رپورٹ کے بعد پولیس کو سخت ترین سیکوریٹی انتظامات کرنے چاہئے تھے ۔ جگہ جگہ ناکہ بندی بھی ضروری تھی ۔ شہر کو آنے والے راستوں کی جگہ جگہ ناکہ بندی کی جاکر تلاشی کا کام انجام دیا جاتا تو کوئی بھی بڑی کارروائی کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ پاکستان سے متصل سرحد پر زیادہ سے سے زیادہ سیکوریٹی ہونی چاہئے ۔ اس خطہ کی سیکوریٹی کو مضبوط بنانے کے علاوہ اس کا وقتاً فوقتاً جائزہ بھی لیا جانا ضروری ہے ۔ پنجاب پولیس کے پاس انٹلی جنس رپورٹ تھی اور جموں و کشمیر کی ایک تنظیم کے سربراہ کی نقل و حرکت کے بارے میں اطلاع ملنے کے باوجود ناکہ بندی نہیں کی گئی ۔ نتیجہ میں مبینہ دہشت گردوں نے سکھوں کے مذہبی مقام پر حملہ کر کے ملک میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ایک ایسے وقت جب کہ ملک میں اسمبلی انتخابات اور آنے والے دنوں میں لوک سبھا انتخابات ہونے والے ہیں تو کسی بھی گروپ کو ملک کی امن صورتحال کو ابتر بنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ امرتسر کے قریب ذاکر موسیٰ کی نقل و حرکت کے بارے میں بھی پولیس کو اطلاع تھی ۔ اب حملہ کے بعد اس طرح کی اطلاعات کے بارے میں اگر محکمہ پولیس بیان دیتا ہے تو اس طرح کے بیانات کا کوئی حاصل نہیں ہے کیوں کہ دہشت گردوں نے منظم طریقہ سے کارروائی کی ہے تو یہ انٹلی جنس کی چوکسی کے باوجود پولیس نے غفلت سے کام لیا ۔ امرتسر میں نرنکاری بھون پر بم دھماکہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ مذہبی مقام کو نشانہ بنانا بزدلانہ حرکت ہے ۔ پولیس کو اس بات کی بھی اطلاع تھی کہ گذشتہ ہفتہ میں ضلع پٹھان کوٹ میں مادھوپور کے قریب بندوق دکھا کر ڈرائیور سے اس کی گاڑی چھین لی گئی تھی ۔ اس واقعہ کی فوری تحقیقات نہیں کی گئی ۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے ان واقعات کے بعد سخت چوکسی اختیار کی تھی مگر دہشت گردوں نے اپنے منصوبہ کو بروئے کار لایا ۔ پنجاب ایک حساس ریاست ہے پڑوسی ملکوں سے سرحدیں ملتی ہیں اس لیے یہاں بروقت چوکسی کی ضرورت ہے ۔ 2015-16 کے بعد سے پنجاب میں سلسلہ وار حملے اور دھماکہ ہوتے آرہے تھے ۔ لیکن ایک مدت کے بعد یہ پہلا حملہ ہوا ہے جس نے امن کو خطرے میں ڈالدیا ہے ۔ ریاست پنجاب میں لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ اور مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں ہر کوئی واقف ہے لیکن حکومت اور لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے والے محکموں نے ان واقعات کو نظر انداز کردیا ہے جس کی وجہ سے بعض گروپس کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں ۔ اب جب کہ حکومت پنجاب کے گرینائیڈ بم حملے کے ذمہ داروں کا پتہ چلانے اور انہیں گرفتار کرنے کی ہدایت دی ہے تو ان کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ سرحدی اور علاقائی چوکسی بھی ضروری ہے ۔ حساس مقامات پر ناکہ بندی کرتے ہوئے دراندازوں کو روکتے ہوئے دہشت گرد حملوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے ۔ ملک کی پرامن صورتحال کو بگاڑنے کی کوشش کرنے والوں کو ہرگز بخشا نہیں جانا چاہئے ۔ یہ بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ اندرون ملک کچھ طاقتیں اس طرح کے حملوں کے ذریعے اپنے سیاسی مفادات کو مضبوط بنانا چاہتی ہیں ۔ ایسی سازشوں کو بھی آشکار کرنا انٹلی جنس بیورو اور محکمہ پولیس کے ایماندار آفیسرس کی ذمہ داری ہے ۔۔