امراضِ معدہ، اسباب اور علاج

اس مضمون میں کوشش کی گئی ہے کہ اسے عام فہم انداز میں پیش کیا جائے تا کہ ہر پڑھنے والے کو فائدہ پہنچے اور اسے اپنے معدہ کی اصلاح میں مدد ملے۔ معدہ کی تکالیف میں عمومی طور پر ورمِ معدہ، نظامِ ہضم کی خرابیاں، بھوک نہ لگنا، پیٹ میں ریاح ، گیس، تبخیر، انتڑیوں کا سکڑ جانا اور السر یعنی معدہ کے زخم وغیرہ شامل ہیں۔ معدہ کا ورم جب حادّ ہوجائے تو معدہ کا داخلی حصہ اور دیواریں سرخ اور سوجی ہوئی حالت میں تبدیل ہو جاتی ہیں ، اس سے معدہ کا درد، قے، متلی، سینہ کی جلن سمیت کئی پریشان کن علامات کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔ معدہ کی ان بیماریوں کی وجہ سے انسان کا پورا جسم متاثر ہوتا ہے اور مزید کئی بیماریوں کے اسباب پیدا ہوتے ہیں۔ سر کا درد، آدھے سر کا درد، نظر کی کمزوری، جگر کا تازہ خون کی پیدائش روک دینا، ہڈیوں کا درد، گردوں میں خرابیاں، وزن میں کمی، مردوں میں احتلام و جریان، خواتین میں لیکوریا اور ماہواری کی خرابیاں، نیند میں خرابی اور ذہنی انتشا ر و تناؤ۔ یہ سب وہ مسائل ہیں جن کا بالواسطہ یا بلاواسطہ معدہ سے لازمی تعلق ہے۔

معدہ کی بیماریوں کے اسباب
معدہ کی بیماریوں میں معدہ کا ورم اور السر نمایاں ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ فاسٹ فوڈ، غیر مسلم ممالک میں خنزیر جیسے جانور کا حرام گوشت، زیادہ تیل اور گرم کھانا، بازاری اچاری کھانے، سگریٹ نوشی، شراب و الکوحل ، بروقت نہ کھانا، جنسی عمل میں زیادتی، سوئے تغذیہ ( غذائی کمی یا لازمی غذائی اجزاء کا جذب نہ ہونا) عفونت جراثیمی، جیسے کہ ایچ پائلوری انفکشن، آنتوں کی عفونت، نمونیا، مسمومیت غذائی، اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط استعمال، دافع درد انگریزی ادویات (ڈکلوفینک سوڈئیم، ڈکلوفینک پوٹاشئیم، آئیبو پروفین، انڈو میتھاسون، فینائل بیٹازون، کوٹیزون، اسپرین) اور کیموتھراپی کے لئے استعمال ہونے والی ادویات۔ انگریزی ڈاکٹر صاحبان دافع درد ادویات کے ساتھ احتیاطاً رینیٹیڈین، زینیٹیڈین اور اومپرازول استعمال کرواتے ہیں اس کا مقصد مریض کو ان ادویات کہ ممکنہ خطرات سے بچانا ہوتا ہے جو کہ معدہ کی تکایف کی صورت میں ہوتا ہے۔ جنسی ہارمون اور کورٹی سون کا استعمال السر پیدا کرسکتا ہے۔

شراب نوشی‘ تمباکونوشی اور تفکرات کے علاوہ صدمات بھی السر پیدا کرتے ہیں۔ جیسے کہ خطرناک نوعیت کے حادثات‘آپریشن‘ جل جانے اور دل کے دورہ کے بعد اکثر لوگوں کو السر ہوجاتا ہے۔ کئی لوگ خود اس حالت میں مبتلا رہ چکے ہیں۔ اس کی توضیح یہ ہے کہ صدمات چوٹ اور دہشت کے دوران جسم میں ایک ہنگامی مرکب ہسٹامین پیدا ہوتا ہے یہ وہی عنصر ہے جو جلد پر حساسیت کا باعث ہوتا ہے۔ یقین کیا جارہا ہے کہ اس کی موجودگی یا زیادتی معدہ میں السر کا باعث ہوتی ہے۔ اسی مفروضہ پر عمل کرتے ہوئے السر کی جدید دواؤں میں سے سیمیٹیڈٰن بنیادی طور پر ہسٹامین کو بیکار کرتی ہے اور یہی اس کی افادیت کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ ایسی خوراک جس میں ریشہ نہ ہو۔ جیسے کہ خوب گلا ہوا گوشت۔ چھنے ہوئے سفید آٹے کی روٹی السر کی غذائی اسباب ہیں۔
اکثر اوقات السر خاندانی بیماری کے طور پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔ آپس میں خونی رشتہ رکھنے والے متعدد افراد اس میں بیک وقت مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ ان میں تکلیف وراثت میں منتقل ہوتی ہے یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کے بودوباش کا اسلوب‘ کھانا پینا یا عادات ایک جیسی تھیں۔ اس لئے ان کو السر ہونے کے امکانات دوسروں سے زیادہ رہے۔ 50فیصدی مریضوں کو السر معدہ کے اوپر والے منہ کے قریب ہوتا ہے ۔ وہ اسباب جو معدہ میں زخم پیدا کرتے ہیں وہ بیک وقت ایک سے زیادہ السر بھی بنا سکتے ہیں لیکن 90فیصدی مریضوں میں صرف ایک ہی السر ہوتا ہے۔ جبکہ 10-15فیصدی میں ایک سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔

اس پر حکماء اور معالجین متفق ہیں کہ السر کے متعدد اقسام جلد یا بدیر کینسر میں تبدیل ہو جاتی ہیں کیونکہ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ بروقت علاج نہ ہونے پر یہ پھٹ جاتا ہے، عموماً مریض کو اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب قے کے ساتھ خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے پھٹنے میں شراب نوشی، سگریٹ نوشی اور دافع درد ادویات کا اہم کردار ہوتا ہے۔

السر کی تمام پیچیدگیاں خطرناک ہوتی ہیں، ان میں سے کوئی بھی علامت یا پیچیدگی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ السر کا مریض زندگی سے مایوس، پریشان و بے چین اور اعصابی تناؤ کا شکار رہتا ہے، ڈاکٹرس کا ذاتی تجربہ ہے کہ لمبی چوڑی تنخواہوں اور وی آئی پی کلچر میں رہنے والوں کو جب یہ بیماری لاحق ہوئی تو صحت کے ساتھ ساتھ سب کچھ برباد اور تباہ ہو گیا۔ اس مختصر مضمون میں معدہ کے امراض کے اسباب و علاج مکمل لکھنا ممکن نہیں، آگہی اور علاج میں معاونت مقصود ہے۔ جس کسی کو بھی یہ تکلیف محسوس ہو اسے چاہیے کہ فی الفور کسی مستند طبیب سے رجوع کرے۔ آپ کے آس پاس میں بہت سارے نیم حکیم آپ کو ملیں گے، جھاڑ پھونک کی بھی بھرمار ہو گی مگر یاد رکھیں علاج کروانے کی ترغیب ہمیں اسلام اور پیغمبر اسلام نے دی ہے۔ اس علاج میں کچھ طبی معائنے بھی کروانے پڑتے ہیں۔ اس لئیے کسی منجھے ہوئے حکیم یا ڈاکٹر سے مشورہ کریں، کسی کے چکر میں پڑ کر اپنا وقت برباد نہ کریں۔ اولیائے کاملین کی دعا اثرات سے بھرپور ہوتی ہے ، اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے۔

نسخہ نمبر1:
اگر سر میں درد رہتا ہے، پاخانہ وقتِ مقررہ یا معمول میں نہیں ہے، نیند کی زیادتی ہے تو کسی اچھے دواخانے کی بنی ہوئی اطریفل زمانی ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ پانی کے ساتھ کھائیں۔ رات سونے سے قبل چار عدد انجیر نیم گرم دودھ کے ساتھ۔ صبح نہار منہ زیادہ سے زیادہ تازہ پانی پئیں۔

نسخہ نمبر 2:
اگر سر میں درد، جسم میں تھکاوٹ کمزوری، قبض اور پاخانہ درد وجلن کے ساتھ ہو یعنی بواسیر کی علامات ظاہر ہو رہی ہوں یا پاخانہ میں خون خارج ہوتا ہو تو جوارش جالینوس ایک چھوٹا چمچ رات کے کھانے کے بعد پانی کے ساتھ، جوارش کمونی ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ پانی کے ساتھ۔ چار عدد انجیر دوپہر کے کھانے کے بعد نیم گرم دودھ کے ساتھ۔ مدت علاج دو مہینے۔