امتیازی سلوک کے خلاف جامعہ کے طلبہ کا ہاسٹل کے باہر احتجاج

نئی دہلی۔پیرکی رات کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے ان کے ساتھ کئے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف ہاسٹل کے باہر احتجاج کیا۔قدیم ہاسٹل کے گیٹ توڑ کر طلبہ نے مذکورہ ہاسٹل میں سہولتیں فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔موقع پر ہاسٹل انتظامیہ کے پہنچنے اور برہم طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے طلبہ کے مسائک کو کو حل کرنے بھروسہ دیاگیا جس کے بعد احتجاج ختم کیاگیا۔

پچھلے ہفتہ طلبہ نے باہر سے اُرڈر دیاگیا کھانا رات 8بجے کے بعد لینے سے منع کردئے جانے کے بعد برہم ہوگئے تھے۔ سال سوم کی انڈرگریجویٹ طالب علم نسیمہ چودھری نے کہاکہ ’’ ہمارے احتجاج کا مقصد جامعہ انتظامیہ کو اس بات کا احساس دلانا ہے کہ ہم جو مطالبات کررہے ہیں وہ حقیقی ہیں‘‘۔

ایم اے سال دوم کی طالب علم صفورہ زرغارنے کہاکہ’’ طویل عرصے سے ہمارے سے ہونے والے امتیازی سلوک نے ہمیں احتجاج کے لئے مجبور کردیا ہے‘‘ ۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہمارے ساتھ مس میں کام کرنیوالوں سے بری سلوک کیاجاتا ہے ‘ اگر ہم تاخیر سے آتے ہیں کھانے دینے سے بھی انکار کردیاجاتا ہے ‘ والدین کو اطلاع دینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔بہت سارے مطالبات میں سے ایک ہاسٹل کے کھانے کو معیاری بنانا بھی ہے ۔

چودھری نے کہاکہ’’ ہم نے ہاسٹل وراڈنس‘ اعلی عہدیدار‘ پرنسپل اور وی سی سے کہاکہ تھا کہ جہاں ضرورت پڑے وہاں پر قوانین میں تبدیلی لاتے ہوئے جوابدہی کو لازمی بنایاجائے۔ مقرر وقت اور کرفیو قانون میں 10:30بجے تک کی توسیع کا بھی ہم مطالبہ کرتے ہیں اور اس کے علاوہ ہاسٹل کے اطراف واکناف میں اسٹریٹ لائٹس لگائے جائیں‘‘۔

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ احتجاج میں شامل ہونے والے کسی بھی طالب علم کے خلاف کاروائی نہیں کی جائے ۔ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے جامعہ میڈیا کوارڈینٹر سائمہ سعید نے کہاکہ ’’ تمام کے مفاد میں کئے گئے مطالبات کی یکسوئی کے وعدے پر ہم نے حامی بھری ہے۔

جامعہ تمام طلبہ کے ساتھ یکساں سلوک کا حمایتی ہے‘‘۔ درایں اثناء منگل کے روز طلبہ نے انتظامیہ کی جانب سے کرفیو ٹائم میں توسیع کے اعلان کے بعد اپنی’آزادی ‘ کے جشن کا منایا۔