امانت اللہ خان کا دہلی وقف بورڈ سے استعفیٰ۔ پینل تشکیل نہ ہونے کے لئے لفٹنٹ گورنر اور بی جے پی ذمہ دار ۔ اے اے پی

نئی دہلی۔عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی اور دہلی وقف بورڈ کے سابق چیرمن امانت اللہ خان نے آج بورڈ کی رکنیت سے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ ان کے اقدام کے بعد ایل جی کو پینل کی پھر سے تشکیل کرنی ہوگی۔واضح رہے کہ وقف بورڈ کی پھر سے تشکیل کی کاروائی چل رہی ہے او ر خان کو پچھلے سال نومبر میں اس کارکن منتخب کیاگیاتھا۔ خان پر بدعنوانی کے الزامات کے درمیان اس وقت کے لفٹنٹ گورنر نجیب جنگ نے دہلی وقف بورڈ کو تحلیل کردیاتھا اور اکتوبر 2016میں اس کی جانچ سی بی ائی سے کرانے کاحکم دیاتھا۔ خان نے صحافیوں سے کہاکہ میری وجہہ سے ایل جی وقف بورڈ کی تشکیل نہیں کررہے ہیں ‘ اس لئے میں ابھی بورڈ کی رکنیت کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ امید ہے کہ ایل جی بورڈ کی تشکیل کریں گے جو کمیونٹی کے مفاد میں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ دہلی اسمبلی اسپیکر کے توسط سے اپنا استعفیٰ ایل جی انل بیجل کو کو بھیج دی اہے۔

خان نے الزام لگایا کہ بی جے پی او رکانگریس مجھے وقف کا چیرمن نہیں بنانا چاہتی ہے ۔ اس سے سبب تقریبا دیڑھ سال سے بورڈ کا سربراہ کا عہدہ خالی پڑا ہے ۔ دہلی وقف بورڈ کی تشکیل کو لے کر دہلی اسمبلی میں برسراقتدار نے براہ راست ایل جی انل بیجل اور بی جے پی پر رخنہ پیدا کرنے کاالزام لگایا۔ وزیرکیلاش گہلوت نے الزام لگایا کہ جب سے وقف بور ڈ کے چیرمن کا عہدہ خالی ہے ‘ بورڈ دیوالیہ ہوگیا ہے ‘ ملازمین کو تنخواہ دینے کے لئے بھی بورڈ کے پاس فنڈ نہیں ہے‘ جبکہ پارٹی ترجمان سورھ بھاردواج نے الزام لگایا کہ بورڈ کی کروڑ وں کی زمین غیرقانونی قبضہ ہوچکا ہے اور اس میں بورڈ کے افسران بھی شامل ہیں۔ اس بدعنوانی کو روکنے کے لئے چنے ہوئے نمائندے کو بٹھایاجائے۔

سابق چیرمن اور بورڈ کی رکن امانت اللہ خان نے مودی سرکارپر الزام لگایا کہ اسے ڈر ہے کہ دوبارہ میرے چیرمن بننے سے وقف املاک پر قابض لیڈروں کے خلاف کاروائی ہوگی ‘ اس لئے بورڈ کی تشکیل میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ آج دہلی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے تیسرے دن بدھ کو دہلی وقف بورڈ کی تشکیل میں ہورہی تاخیر پر عام آدمی پارٹی کی ممبر اسمبلی راکھی بڑلان نے ایک تجویزپیش کی ۔ اس تجویز کی سفارش کرتے ہوئے ممبر اسمبلی سوربھ بھاردواج نے ایل جی انل بیجل پر نشانہ سادھتے ہوئے کہاکہ انہیں بی جے پی کے ذریعہ گمراہ کیاجارہا ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ وقف بورڈ کی زمین پر غیرقانونی قبضہ ہوچکے ہیں۔ اس موقع پر سوربھ بھاردواج نے ان قبضوں کے لئے بورڈ کے سیکشن افسر خورشید فاروقی اور سی ای او محبوب عالم( سبکدوش ائی پی ایس) کو کٹھرے میں کھڑا کیا ۔ انہوں نے ان دنوں افسران پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ بورڈ اپنی ہی زمین سے متعلق ہی کئی ایسے مقدمہ بھی ہارگیاہے جو حیران کردینے والے ہیں۔ انہو ں نے ایوان میںیہاں تک الزام لگایا کہ ایک معاملے میں تووکیل کو ہی مردہ دکھادیاگیا جبکہ وکیل آج بھی زندہ ہیں۔ انہو ں نے الزام لگایا کہ بلڈر مافیا بے بستی حضرت نظام الدین میں واقع نظام الدین اولیا کی درگاہ کی اراضی کو فروخت کردیا اور اس کی رجسٹری بھی ہوگئی۔

انہو ں نے بتایا کہ اس معاملے کی جانچ کے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل کی گئی تھی ۔ مگر بورڈ کے اس وقت کے افسران کے تعاون نہ کرنے پر کمیٹی ٹھیک طرح سے جانچ بھی نہ کرسکی۔ انہو ں نے انکشاف کیاکہ اس معاملے میں سیکشن افیسر نے ہی سبھی فائیلیں غائب کردیں۔ اس موقع پر سوربھ بھاردواج نے اسمبلی اسپیکر رام نواس گوئل سے اپیل کی کہ وہ چیف سکریٹری کو ملزمان کے خلاف ایف ائی درج کرانے کاحکم دیں۔ ان ملزمان میں خاص طور سے سیکشن افیسر کو بھی شامل کیاجائے ۔ اس معاملے میں ان کے ذریعہ پولیس کے رول کو بھی مشتبہ بتایاگیا ۔

اس معاملے میں خود متعلقہ وزیر کیلاش گہلوت نے حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے چیرمن رہتے ہوئے وقف بورڈ کی مالی حالت ٹھیک ہوگئی تھی اور آمدنی تقریبا ایک کروڑ تک پہنچ گئی تھی لیکن اب پھر سے بورڈ میں مالی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دنوں بورڈ کے ملازمین کی تنخواہ کے لئے سرکاری کو اقتصادی مدد کرنی پڑی۔ واضح رہے کہ ائمہ کی تنخواہ بھی کئی ماہ سے رکی ہوئی تھی او رکئی مرتبہ ائمہ کا وفد وزیراعلی اروند کجریوال سے ملاتھا مگر کوئی حل نہیں نکل پایاتھا۔

اس موقع پر کیلاش گہلوت نے وقف بورڈ کے معاملے کو سنگین بتاتے ہوئے کہاکہ ان کی ایل جی سے اپیل ہے کہ بورڈ کی تشکیل جلد کی جائے ۔ آج بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق چیرمن وقف بورڈ کی تشکیل کے موضوع پر مودی حکومت کو نشانا بنایااور کانگریس کو بھی اڑے ہاتھوں لیا۔ انہو ں نے کہاکہ بی جے پی وکانگریس کوڈرستارہا ہے کہ میرے دوبارہ چیرمن بننے کی صورت میں دونوں پارٹیوں کے حامی جن کے ذریعہ وقف املاک پر ہوٹل او رمالس بنائے ہیں ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔

اس موقع پر امانت اللہ خان نے کہاکہ ضابطوں کے مطابق سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کے تحت وقف اراضی نہ فروخت کی جاسکتی ہے اور نہ ہی کسی کے نام پر منتقل کیاجاسکتا ہے۔ انہو ں نے اس اپیل کے ساتھ کہاکہ وہ ایل جی جو استعفیٰ دینے کو تیار ہیں لیکن بورڈ کی تشکیل فوراً ہونی ضروری ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ امانت اللہ خان نے بورڈ رکن عہدے کا استعفیٰ اسمبلی اسپیکر کو پیش بھی کردیالیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔