القاعدہ کے مشتبہ روہنگی کی شکایت ‘تہاڑ جیل میں غیرانسانی حالا ت سے دوچار

تہاڑ۔ القاعدہ کے ایک مشتبہ روہنگی شہری سمیع الرحمن نے عدالت کو بتایا کہ اس کو قید میں تنہارکھا جارہا ہے اور اس نے کہاکہ کئی دنوں سے تازہ ہوا اور سورج کی روشنی سے بھی وہ محروم ہے۔سمیع الرحمن جس کی عمر 28سال کی ہے روہنگی برٹش شہری ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے میانمار کی فوج کے خلاف محاذ ارائی کے لئے روہنگی کو اکسانے کاکام کیاتھا ‘ سمیع الرحمن نے تہاڑ جیل انتظامیہ کے خلاف بدانتظامی او رغیرانسانی رویہ برتنے کی ایک درخواست عدالت میں داخل کی ہے۔

عدالت نے یکم نومبر تک جیل انتظامیہ سے رپورٹ لاکر جمع کرانے کی بات کہی ہے۔اپنے وکیل ایم ایس خان کے ذریعہ دائر درخواست میں رحمن نے عدالت سے کہاکہ انہیں جیل میں سنسان جگہ پر اکیلا رکھا گیا ہے اور اور اب تک تازہ ہوا او رسورج کی روشنی سے بھی محروم ہیں۔

رحمن کا دعوی ہے کہ جس بیرک میں اس کو رکھا گیا ہے وہ نہایت ابتر حالت میں ہے جہاں پر جانور کو بھی رکھنا مناسب نہیں ہے اور اس بیرک میں بنیادی سہولتیں ندارد ہیں او رنہ ہی کھانے کی موثر غذافراہم کی جارہی ہے جبکہ پینے کا پانی کا بھی صحیح انتظام نہیں ہے یہاں تک حفظان صحت اور طبی سہولتوں کا مکمل فقدا ن ہے۔

رحمن کے وکیل نے عدالت سے کہاکہ’’ جیل حکام میرے موکل کو دیگر قیدیوں کی طرح ٹیلی فون کی سہولت بھی فراہم نہیں کررہے ہیں۔بارہا درخواست کے باوجود وکیل سے ملاقات کرائی جارہی ہے‘‘۔رحمن نے کہاکہ جیل انتظامیہ نے ان کی درخواست کومنظور کرنے سے صاف طور پر انکار کردیاہے۔درخواست کے مطابق’’ درخواست گذار اور دیگر قیدی ساتھیوں کی حالت جانور سے بدتر ہے جس سے انسانی حقوق کی صاف طور پر خلاف ورزی ہورہی ہے‘‘۔

پچھلے ماہ رحمن کو شہاکارپور کے وکاس مارگ علاقے سے نو ایم ایم پستول ‘ لیاپ ٹاپ ایک موبائیل فون کے علاوہ انڈیااور بنگلہ دیش کے سم کارڈس کے ساتھ گرفتار کیاگیاتھا۔ یو اے پی ایک ایکٹ 2008اور ارمس ایکٹ کے تحت ایک مقدمہ اس پر درج کیاگیا اور اس کے خلاف تحقیقات کی گئی جس میں پتہ چلا ہے کہ القاعدہ کی ویب سائیڈکے ذریعہ اس سے رابطہ قائم کیاگیا ہے۔

رحمن لندن کے پورٹ پول لائن کا ساکن ہے جو انڈیا میں فرضی شناخت شمون حق الیاس راجو کے ساتھ رہ رہا تھا۔ اس کے فرضی شناخت کارڈ میں گھر کا پتہ ہاوز نمبر88ملاباڈی پوسٹ آفس‘ دھن تولا ٹھاکر گنج‘ کشن گنج ‘ بہار بتایاگیاہے۔اس کے والدین 1960کے دہے میں برطانیہ منتقل ہوئے او رمرکز لندن میں مقیم ہوگئے۔اٹھارہ سال کی عمر میں اس کو دومرتبہ لندن میں ٹریفک پولیس نے گرفتار کرلیاتھا ۔

اسکو 18ماہ کی جیل بھی ہوئی تھی۔لندن کی جیل میں اس کی ملاقات ’’ شدت پسندوں ‘‘ سے ہوئی اور سال2012میں جب وہ باہر آیا تو ماروٹنیا چلاگیا۔