افغان نائب صدر اتی امیدوار امیراللہ صالح کا دعوی ’ ائی ایس ائی کا ایک زہریلا ہتھیار جے ای ایم ہے‘۔

پاکستان نژاد جے ای ایم نے جموں کشمیر کے پلواماں میں سی آر پی ایف کے قافلے پر 14فبروری کے روز پیش ائے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں چالیس سی آر پی ایف جوان شہید ہوگئے اور اس کے بعد برصغیر میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی

کابل۔ افغان کے نائب صدر اتی امیدوار ‘ سابق انٹلیجنس چیف اور داخلی وزیر امیراللہ صالح نے جیش محمد ( جے ای ایم) کی قیادت میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف علاقائی جدوجہد کو ضروری قراردیتے ہوئے ‘ انہیں پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹرسرویس انٹلیجنس ( ائی ایس ائی) ایک’’زہریلا ہتھیار‘‘ قراردیا۔

دہشت گردی کے خلاف اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں مسعود اظہر کو1267امتناعات کمیٹی کی فہرست میں بین الاقوامی دہشت گرد قراردئے جانے کے متعلق قرارداد پر چین کے تکنیکی روک کے متعلق جب پوچھا گیاتو صالح نے کابل سے ایک انٹرویو میں کہاکہ ’’چاہئے چین اس کو بطور دہشت گرد دیکھے نا دیکھے وہ ایک دہشت گرد ہے‘‘۔

پاکستان نژاد جے ای ایم نے جموں کشمیر کے پلواماں میں سی آر پی ایف کے قافلے پر 14فبروری کے روز پیش ائے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں چالیس سی آر پی ایف جوان شہید ہوگئے اور اس کے بعد برصغیر میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

اس حملے کے جواب میں انڈین ائیر فورس پاکستان کے بالاکورٹ میں جے ای ایم کے ٹھکانوں پر بم برسائے تھے۔درایں اثناء افغانستان حکومت جس طالبانی ٹولہ کے ساتھ جدوجہد کررہی ہے صالح کے مطابق اس کوپاکستان کی سرپرستی حاصل ہے۔

صالح نے کہاکہ ’’ اگر دیکھیں جب وہ ہندوستان یا افغانستا ن پر حملہ کرتے ہیںیہ( ائی ایس ائی) اس ہتھیار( دہشت گردی) کا استعمال کرے ہیں اور صاف اس سے انکار کرتے ہوئے بچ جاتے ہیں‘ اگرچہ کہ یہ ساتھ دینے والے نہیں ہے ‘ انہیں پاکستانی تنصیبات کا ہاتھوں میں دوسرے ہتھیار تسلیم کیاجاتا ہے‘‘۔

انہوں نے امریکہ چیرمن برائے مشترکہ چیف آف اسٹاف میکل مولین کے حقانی نٹ ورک کے متعلق خلاصہ کا حوالہ دیا جس کو انہوں نے ائی ایس ائی کا ’’ آلودہ ہتھیار ‘‘ قراردیاتھا۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ میرا ماننا یہی ہے کہ وہ تمام دہشت گردی کا انفرسٹچکر جس کی نشوونما اور کاروائی پاکستان سے ہوتی ہے وہ ائی ایس ائی کا الودہ ہتھیار ہے ‘ چاہئے ہمیں اس الودہ ہاتھ کو ختم کرنے کے لئے ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا یا پھر اس کے متعلق پاکستان خود کو الگ تھلگ کرنے کی بات کرتا رہے جو ممکن نہیں ہے‘‘