دلت دولہا گھوڑی پر بارات لے جانے پر بضد

ہاتھرس :اتر پردیش کے ہاتھرس میں ٹھاکروں کے گاؤں سے بارات لے جانے اور گھوڑی پر سوار ہوکر دلہن کے گھر پہنچنے کی ضد کرنے والا دلت دولہا اپنے عزم و ارادے پر قائم ہے۔جب کہ پولیس نے الہ آباد ہائی کورٹ میں بارات کے گذرنے کا جو نقشہ پیش کیا ہے وہ دولہا او ردولہن کے اہل خانہ کو پسند نہیں ہے ۔واضح رہے کہ ملک کے مختلف ریاستوں میں گھوڑے پر سوار ہو کر دلہن کے گھر جانے پر دلت نوجوانوں کے حملہ اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ایسے میں ہاتھرس کے دلت نوجوان سنجے کمار نے ۲۰ ؍ اپریل کو کاس گنج کے نظام پور گاؤں کی رہنے والی شیتل سے اپنی شادی کے دن گھوڑی پر سوار ہوکردلہن کے گھر جانے کا فیصلہ کیا۔ شیتل کے گھر والے بارات کو گاؤں کے درمیان سے لے جانا چاہتے ہیں۔لیکن ٹھاکروں کی اکثریت والے اس گاؤں کے بڑی ذات کے باشند ے اس پر تیار نہیں ہیں۔سنجے اور شیتل کے اہل خانہ نے مقامی پولیس سے اس سلسلہ میں مداخلت کا مطالبہ کیا تھا۔پولیس کے رویہ سے ناخوش سنجے نے الہ آبادہائی کورٹ میں عرضی دے کر مناسب حکم جاری کرنے کی اپیل کی ہے۔ہائی کورٹ نے اسے امن و قانون کا معاملہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس میں شکایت یا متعلقہ عدالت میں عرضی دائر کرنے کے کا حکم دیا ۔سنجے کمار کا ر تعلق جاٹو کمیونٹی سے ہے۔وہ بارات کو پورے گاؤں میں گھمانا چاہتا ہے۔اس سلسلہ میں پولیس نے عدالت میں دلیل دی کہ گاوں کی روایت پر توجہ دینی چاہئے۔پولیس نے گاؤں میں امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ٹھاکر کمیونٹی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بارات کو گاؤں میں گھمانا روایت کے خلاف ہے۔کیوں کہ آج تک گاؤں میں بارات نہیں گھمائی گئی ۔