افغانستان میں امن کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیلئے جرگہ کا اجلاس طلب

کابل، 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان میں بزرگوں، مذہبی علماء اور اہم شہریوں کا دو روزہ روایتی اجلاس ( لویہ جرگہ) پیر کو ملک کے سینکڑوں قبائیلی سرداروں کی شرکت کے ساتھ شروع ہو جائے گا جس میں امن کی کوششوں پر تبادلہ خیال ہو گا۔افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی سمیت کئی معروف سیاستدانوں نے یہ کہتے ہوئے جرگہ کا بائیکاٹ کیا ہے کہ یہ چل رہے امن عمل میں رکاوٹیں پیدا کر دے گا۔ چونکہ جرگہ میں موجود لوگ افغان حکومت کی طرف سے دیے گئے ایجنڈا کی بنیاد پر امن کی کوششوں پر تبادلہ خیال کریں گے تو کچھ سیاستدان کو ڈر ہے کہ یہ (جرگہ) صرف حکومت کے مفاد میں ہوگا۔افغان ہائی پیس کونسل کے ایک رکن نجیب امین نے اس تعلق سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ جرگہ صرف حکومت کے حق میں ہو گا۔مسٹر امین نے کہا‘‘ جرگہ افغانستان امن نقطہ نظر پر بحث کرے گا اور ‘ ریڈلائن’ کی وضاحت کرے گا’’۔کم از کم پانچ مشہور سیاستدانوں نے اب تک جرگہ کا بائیکاٹ کیا ہے لیکن افسروں نے کہا کہ یہ جرگہ کو متاثر نہیں کرے گا ۔ طالبان نے بھی افغانستان کے لوگوں سے یہ کہتے ہوئے جرگہ میں شریک نہ ہونے کے لئے زور دیا ہے کہ یہ امن عمل میں خلل ڈال سکتا ہے ۔طالبان نے اتوار کو ایک بیان میں کہا یہ ایک سرکاری جرگہ ہے اور قومی بھی نہیں اور صرف کابل کی ناجائز حکومت کو وسعت دینے کے لئے ہے ۔جرگہ کا انعقاد امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کی ماسکو میں دوسری مرتبہ اپنے روسی اور چین کے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے بعد کیا گیا۔