اعلی تعلیمی اداروں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کی کوشش تشویشناک

نئی دہلی: اعلی تعلیم کے شعبہ میں خود مختاری او رکلی آزادی کی وکالت کرتے ہوئے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی)کے ذریعہ تقریبا ۶۰ ؍ تعلیمی اداروں کو خود مختارحیثیت دینے کا اعلان کیاگیا ہے۔

جسے تدریس سے وابستہ حلقہ شک و شبہ کی نگا ہ سے دیکھ رہاہے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی او ردہلی یونیورسٹی کی ٹیچرس ایسو سی ایشن نے مرکزی وزیر تعلیم پرکاش جاؤڈکر کے ذریعہ ۶۰ اعلی تعلیمی اداروں کو خود زختاری کی حیثیت کا درجہ دینے کے فیصلہ کو ہائر ایجو کیشن کے پرائیویٹائیزیشن او رکمر شیلا ئیزیشن کی طرف ایک قدم قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ یوجی سی نے کل ملک کے ۶۰ تعلیمی اداروں کو خودمختار حیثیت کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔مرکزی وزیر پرکاش جاؤڈکرنے خود مختار درجہ دینے کے فیصلہ کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکار تعلیم کے شعبہ میں ایک نرم کار نظام شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔

او رمعیشت کو معیار سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ یہ یونیورسٹیاں یو جی سی کے دائرہ میں تو رہیں گی لیکن انہیں نئے کورس شروع کرنے ، کیمپس سے باہر مراکز قائم کرنے ،ہنر مندی کے کورسس شروع کرنے وغیرہ کی مکمل آزادی رہے گی۔

دہلی یونیورسٹی ایسو سی ایشن کے صدر راجیو رے نے کہاکہ یو جی سی کے ذریعہ اعلی تعلیم اداروں کو خود مختار درجہ دینا صرف ایک دکھاوا ہے۔کہا کچھ جارہا ہے او ر کیا کچھ جارہا ہے۔۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت کی نیت اور عمل دونوں پر تشویش ہے۔کیوں کہ حکومت کے جو اقدامات ہیں اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ حکومت اعلی تعلیم کو خانگیانے پر دینا چاہتی ہے۔

تا کہ ہمارا اعلی تعلیمی نظام تجارت او رکاروبار کا اڈہ بن جائے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سربراہ جھریا منز نے یو جی سی کے ذریعے کچھ تعلیمی اداروں کو خود مختاری دینے کے فیصلہ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلہ میں دونوں پہلو ہیں۔سب کچھ حکومت کی نیت پرمنحصر ہے۔

اگر اس کے پس ہردہ اعلی تعلیمی اداروں کو فروغ دینا ہے تو یہ ایک اچھا قدم مانا جاسکتاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو رویے اعلی تعلیمی اداروں کے ساتھ حکومت کا ہے جے این یو ہیکی مثال لے لیجئے ۔تو صاف نظر آتا ہے کہ یہ خود مختاری سماجی مساوات پر مبنی ہے۔