اعتدال کے ساتھ ورزش سے عورتوں کے قلب پر حملہ کے خطرہ میں کمی

اعتدال کے ساتھ ورزش یا تیز رفتار چہل قدمی عورتوں میںقلب پر حملہ کا خطرہ 20 فیصد کم کردیتی ہے ۔ سائینس دانوں بشمول ایک ہندوستانی نژاد سائنس داں نے پتہ چلایا ہے کہ اوسط درجہ کی ورزش ، دوریاس کے بعد ہارمون طریقۂ علاج اختیار کرنے والی عورتوں میں بھی جنھیں قلب پر حملہ کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے ، اس خطرہ میں کمی پیدا کرتی ہے ۔ تحقیق کی قیادت کرنے والی محقق کیلیفورنیا کے علاقہ ڈوارٹ دی سٹی آف ہوپ کے بیکمین تحقیقی ادارہ کے شعبہ آبادیاتی علوم کی پروفیسر صوفیہ وانگ نے کہا کہ انھیں یہ معلوم کرکے حیرت ہوئی کہ اوسط درجہ کی جسمانی مشقت کا قلب پر حملہ کے خطرہ میں کمی سے ٹھوس تعلق ہے ۔ سخت جسمانی مشقت جیسے دوڑنا خواتین کے قلب پر حملہ کے خطرہ میں مزید کمی نہیں کرتا ۔ اعتدال کے ساتھ جسمانی مشقت جیسے کہ تیز رفتار سے پیدل چلنا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایسی صورتحال میں بہترین ہے۔ محققین نے 1,33,479 خواتین سے محصلہ معلومات کا تجزیہ کیا ۔ کیلیفورنیا کی اس تحقیق میں 1996 اور 2010 ء کے درمیان قلب پر حملہ کی شکار خواتین کی تعداد پیش نظر رکھی گئی تھی ۔

جن عورتوں نے تحقیق میں شامل ہونے سے تین سال قبل سے اوسط درجہ کی ورزش کرنا شروع کی تھی قلب پر حملہ کے خطرہ میں ورزش نہ کرنے والی عورتوں کی بنسبت 20 فیصد کم خطرہ سے دوچار رہیں۔ قلب پر حملہ کے خطرہ میں مزید کمی کا فائدہ عورتوں کے اس گروپ میں اور بھی زیادہ تھا جو کافی عرصہ سے مستقل طورپر اعتدال کی حد تک ورزش کرہی تھیں۔

مابعد دوریاس خواتین جو دوریاس ہارمون طریقۂ علاج کروارہی تھیں اُن عورتوں کی بنسبت جنھوں نے دوریاس ہارمون طریقۂ علاج نہیں کروایا قلب پر حملہ کا 30 فیصد زیادہ خطرہ تھا۔ جب عورتوں نے ہارمونس کا استعمال ترک کردیا تو اس خطرہ میں بتدریج کمی ہونے لگی ۔ جسمانی سرگرمی اور ہارمون طریقۂ علاج کے اثرات فوری ہوتے ہیں۔ جسمانی مشقت کے اثرات ماقبل دوریاس اور مابعد دوریاس خواتین میں دیرپا ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کی معاون محقق لیزلی پیرن اسٹیس نے جیمس لیسی اور کاماکشی لکشمی نارائن اور دیگر محققین تھے ۔ انھوں نے یہ بھی پتہ چلایا کہ ذیابیطس کی مریض عورتیں حملہ کا زیادہ خطرہ رکھتی ہیں۔ تحقیق میں شامل ان خواتین کا وزن بھی حد سے زیادہ تھا ۔ یہ تحقیق امریکن اسٹرمک ایسوسی ایشن کی بین الاقوامی اسٹروک کانفرنس 2014ء میں پیش کی گئی جو سان ڈیگو میں منعقد کی گئی تھی ۔