اسکول میں طالب علم پر ’ دہشت گرد ‘ کا لیبل

ہر روز بیاگ کی تلاشی ، پرنسپل اور اساتذہ کی ہراسانی سے تنگ آکر اقدام خود کشی
لکھنؤ ۔ 30 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام): اسکولی طالب علم کو پرنسپل اور اساتذہ کی جانب سے مسلسل ’ دہشت گرد ‘ کہنے پر وہ اپنی مسلسل بے عزتی برداشت نہ کرتے ہوئے اس نے اقدام خود کشی کی ۔ یہ واقعہ اترپردیش کے ضلع کانپور میں دہلی پبلک اسکول کا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ گیارہویں جماعت کے اس مسلم طالب علم کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے مسلسل ہراساں کیا جارہا تھا ۔ اس نے اپنے گھر میں نیند کی گولیاں کھالیں اور اسے انتہائی نازک حالت میں ہاسپٹل منتقل کیا گیا ۔ طالب علم نے ایک نوٹ تحریر کیاجس میں اسکول پرنسپل اور اساتذہ کی جانب سے اس کے ساتھ روا رکھے گئے امتیازی سلوک کی شکایت کی ۔ اس نے چیف منسٹر اترپردیش ادتیہ ناتھ سے چار اساتذہ اور پرنسپل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جنہوں نے اسے انتہائی اقدام کے لیے مجبور کیا ۔ اس طالب علم کو جب ہوش آیا اس نے بتایا کہ ’ میں دہشت گرد نہیں ہوں ، میں صرف ایک طالب علم ہوں ‘ ۔ وہ سابق صدرجمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی طرح سائنسداں بننا چاہتا ہے لیکن اس کے ٹیچرس ہمیشہ اس کے کردار پر شبہ کرتے رہے ۔ میرے بیاگ کی ہر دن تلاشی لی جاتی اور مجھے کلاس میں سب سے آخری بنچ پر بٹھایا جاتا ۔ اگر میں کچھ سوال کروں تو مجھے کلاس سے نکل جانے کے لیے کہا جاتا ۔ اس رویے کی وجہ سے دیگر ساتھی بھی مجھ سے بات نہیں کرتے ۔ اس طالب علم نے بتایا کہ دو ماہ قبل اسکول میں داخلہ لیا اور اب تک کسی نے اس سے بات تک نہیں کی ۔ لڑکے کی ماں نے بتایا کہ ہر دن اسکول بیاگ کی تلاشی سے میرا لڑکا پریشان تھا کیوں کہ اسکول حکام کو شبہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ بندوق رکھے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں داخلہ کے بعد سے ان کا لڑکا اکثر خاموش رہا کرتا تھا۔ اس کے رویہ میں تبدیلی سے ہم فکرمند تھے۔ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا اور مزید تحقیقات جاری ہیں ۔