اسلام آباد میں حکومت سے مذاکرات کے بعد دھرنا ختم

مذہبی توہین کے قانون میں تبدیلی نہ کرنے کے مطالبہ سے حکومت کا اتفاق : وزیر داخلہ
اسلام آباد۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے والے مظاہرین کے قائدین اور حکومت میں مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے مظاہرین کو اْن کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقینا دہانی نہیں کروائی گئی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ مذاکرات وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی رہائش گاہ پر ہوئے جس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور مذہبی امور کے وزیر مملکت پیر حسنات شاہ کے علاوہ مظاہرین کے نمائندے بھی موجود تھے۔پاکستان کی پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے والے مظاہرین کے قائدین اور حکومت میں مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے مظاہرین کو اْن کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقینا دہانی نہیں کروائی گئی۔

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ مذاکرات وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی رہائش گاہ پر ہوئے جس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور مذہبی امور کے وزیر مملکت پیر حسنات شاہ کے علاوہ مظاہرین کے نمائندے بھی موجود تھے۔اہلکار کے مطابق مظاہرین کی طرف سے جو مطالبات حکومت کو پیش کئے گئے تھے اْن میں توہین مذہب کے قانون میں کوئی ترمیم نہ کرنا، مظاہرین اور قائدین پر درج کیے گئے مقدمات کی واپسی اور اْن کی رہائی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ مسیحی خاتون آسیہ بی بی سمیت توہین مذہب کے مقدمے میں عدالتوں سے سزا پانے والے افراد کی سزاؤں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت کی طرف سے ان مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے مظاہرین کو اْن کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقینا دہانی نہیں کروائی گئی۔