اسلامی قوانین کی خلاف ورزی پرچھڑے سے مار کھانے کے بعد ایک انڈنیشائی شخص ہوا بیہوش

بندہ آچے ‘ انڈونیشیاء:ملک کی سب سے سخت اسلامی قوانین کاحصہ سمجھے جانے والے شہر میں پیر کے نامحروم عورت کے ساتھ وقت گذارنے پر عوام کے سامنے اس شخص پر درے برسائے گئے۔

آچے میں ہیرزل بن یونس عمر نامی 27سالہ شخص پر عوام کے سامنے اٹھ مرتبہ چھڑی برسانے کے بعد وہ بیہوش ہوگیاتھا‘ یہ وہ صوبہ جہاں پر دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے اور یہا ں شرعی قوانین کانفاذ عمل میں لایاگیا ہے۔

صوبے کے صدر مقام بندہ آچے میں ایک مسجد کے باہر دی جارہی سزا کے دوران جب اٹھ مرتبہ چھڑی سے مار کھانے کے بعد وہ نیچے گر گیاتب عہدیداروں نے اس اسٹیج پر سے ہٹادیاگیا۔

مگر جب اسے ڈاکٹر کے پاس لے جایاگیا اور ڈاکٹر نے تشخیص کے بعد کہاکہ اس کی صحت بہتر ہے تو پھر دوبارہ اسے اسٹیج پر واپس لاکردوبارہ 14درے رسید کئے گئے۔

ایک مقامی عدالت نے اسے 22مرتبہ دروں کی سزاء سنائی تھی۔اس شخص نے اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کی تھی جس میں لوگوں خواہ وہ مرد ہویا عورت کسی نامحروم کے ساتھ وقت گذارنے کی سختی کے ساتھ ممانعت ہے ۔

صوبہ کے اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ان اٹھ افراد میں سے یہ ایک شخص ہے جس کو پیر کے روز سزاء دی گئی تھی۔

آچے میں عوام کے سامنے درے برسائے جانے کے واقعات مسلسل پیش آتے ہیں اور لوگوں کو جوا کھیلنے ‘ شراب نوشی کرنے کے علاوہ ہم جنسی پرستی کے لئے بھی سزائیں دی جاتی ہیں ۔

تاہم ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کوئی بیہوش ہوتاہے۔آچے سمندری جزیرہ پر مشتمل ہے جہاں پر سال 2001میں خود مختار صوبے کا درجہ حاصل ہونے کے بعد شرعی قوانین نافذ کردئے گئے ‘ تاکہ جکارتا میں طویل مدت سے چل رہی علیحدگی پسند تحریک کو آسانی کے ساتھ دبایا جاسکے۔

سال 2005میں جکارتہ کے ساتھ امن معاہدے کے بعد سے صوبے میں اسلامی قوانین کو مزیداستحکام ملا۔