اسرائیل کیساتھ قیام امن کا محمود عباس کو ایقان

رملہ، مغربی کنارے 29 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ اسرائیل کے ساتھ امن قائم کیا جا سکتا ہے ۔امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کی مغربی ایشیا سے متعلق تقریر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مسٹر عباس نے کہا کہ انہیں اس بات پر یقین ہے کہ اسرائیل کے ساتھ امن قائم کیا جا سکتا ہے لیکن مذاکرات شروع کرنے کے لئے اسرائیل کو مشرقی یروشلم سمیت تمام بستیوں کی تعمیر روکنی ہوگی۔فلسطین کے چیف مذاکرات کا ر صائب عریقات نے مسٹر عباس کے بیان کو پڑھتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے اسٹریٹجک متبادل کے طور پر امن کے لئے اپنے پورے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امریکہ کی حمایت میں امن مذاکرات 2014 میں منقطع ہوگئے تھے۔انہوں نے کہا کہ مسٹر عباس نے فلسطین کی حیثیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی اسرائیلی حکومت مشرقی یروشلم سمیت تمام بستیوں کی تعمیر روک کر اور دستخط کئے گئے معاہدے کو نافذ کرنے کے لئے راضی ہوجائے گی ویسے ہی فلسطین بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل سے مذاکرات شروع کر دے گا۔

 

فلسطین ۔ اسرائیل امن کیلئے یوروپی
یونین دو مملکتی حل کی تائید میں
بروسیلز ۔  /29 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) یوروپی یونین سبکدوش ہونے والے امریکی انتظامیہ کے ساتھ شامل ہوگیا ۔ اس نے اسرائیل ۔ فلسطین امن کیلئے دو مملکتی ہلکی تائید کردی ۔ یوروپی یونین کی ترجمان نے کہا کہ یوروپی یونین اسرائیل ۔ فلسطین پائیدار امن کے قیام کیلئے دو مملکتی ہلکی تائید کرتا ہے ۔ ایک دن قبل وزیر خارجہ امریکہ جان کیری ایران پہونچے اور نئی اسرائیلی نوآبادیات کے قیام کی مخالفت کی تھی ۔ اور اسے مشرق وسطیٰ اور اسرائیلی کے مستقبل کیلئے خطرناک قرار دیا تھا ۔
یوروپی یونین کی ترجمان نے بھی ان کے خیالات کا اعادہ کیا ۔

کیری کا خطاب
جانبدارانہ :نتن یاہو
یروشلم ،29 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے کہا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کا مشرق وسطی کے ممالک سے متعلق خطاب اسرائیل کے تئیں متعصبانہ تھا۔مسٹر نتن یاہو کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مسٹر کیری کی کل کی تقریر اسرائیل کے تئیں تعصب پر مبنی تھی۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ (اقوام متحدہ) میں اسرائیل کے قبضے والے علاقے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر پر روک لگانے کی تجویز پیش کی گئی تھی جو گذشتہ جمعہ کو سلامتی کونسل میں منظور ہو گئی تھی۔ امریکہ کے ذریعہ اس کو ویٹو نہ کرنے کے بعد یہ تجویز سلامتی کونسل میں منظور ہوئی تھی۔اس سے پہلے مسٹر نتن یاہو نے اقوام متحدہ کی تجویز کو شرمناک کہا تھا اور امریکی سفیر کو طلب کیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے تعلقات پر دوبارہ غور کرے گا۔