اسرائیل کیخلاف ترکی میں احتجاجی مظاہرہ، ہزاروں افراد کی شرکت

استنبول ۔31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کی جانب سے مسجدِ اقصیٰ میں کیے جانے والے سکیورٹی کے نئے انتظامات کے خلاف اتوار کو ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا۔مظاہرے کا اہتمام ترکی کی اسلام پسند جماعت ‘سعادت پارٹی’ نے شہر کے جنوبی حصے میں واقع معروف یینی کاپی میدان میں کیا تھا۔مظاہرے میں شرکت کے لیے لوگ پورے استنبول اور اس کے نواحی علاقوں سے بسوں اور فیریز کے ذریعے پہنچے تھے۔مظاہرے کے شرکا نے ہاتھوں میں ترکی اور فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ اسرائیل کے خلاف سخت نعرے بازی کر رہے تھے۔مظاہرے میں ہزاروں خواتین بھی شریک تھیں۔مظاہرے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سعادت پارٹی کے چیئرمین تیمل کارامولوغلو کا کہنا تھا کہ ان کا یہ مظاہرہ غزہ کے لوگوں کے لیے ایک امید اور اسرائیلیوں کے لیے خوف کی علامت ہے۔ترکی کی حکومت نے مسجدِ اقصیٰ کے داخلی دروازوں پر اسرائیل کی جانب سے سکیورٹی کے نئے انتظامات کی سخت مخالفت کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اس کے نتیجے میں ہونے والی کشیدگی کا سب سے زیادہ نقصان خود اسرائیل کو ہوگا۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے بھی اپنے ایک خطاب میں اسرائیل پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ یروشلم کی اسلامی شناخت تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔اسرائیل کی جانب سے مسجدِ اقصیٰ کے داخلی راستوں پر جالیاں، میٹل ڈیٹیکٹرز اور کیمرے نصب کرنے کے خلاف فلسطینیوں اور دیگر مسلم ملکوں نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے ان میں بیشتر انتظامات واپس لے لیے ہیں۔اسرائیل نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضہ کرلیا تھا جہاں کے قدیم حصے میں مسلمانوں کی تیسری مقدس ترین عبادت گاہ مسجدِ اقصیٰ واقع ہے۔بعد ازاں اسرائیلی حکومت نے مشرقی یروشلم کو اسرائیل میں باقاعدہ ضم کرلیا تھا لیکن بین الاقوامی برادری نے اسرائیل کے اس اقدام کو تاحال تسلیم نہیں کیا ہے۔