اسرائیل نے غرب اردن میں نئی یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری دیدی

تل ابیب ۔ 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غرب اردن میں نئی یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔نئی یہودی بستی کی تعمیر کا فیصلہ 20 سال سیزائد عرصہ کے بعد کیا گیا ہے۔سرکاری سطح پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ تعمیرات نابلس کے قریب ایمک شلو کے علاقے میں کی جائیں گی۔اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو اسی وقت میں امریکی حکومت کے ساتھ آبادکاری سے متعلقہ اقدامات میں کمی کے حوالے سے امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے ہیں۔فلسطینی حکام کی جانب سے اس اقدام کی مذمت کی گئی ہے۔خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطین لبریشن آگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن حنان اشروی کا کہنا ہے کہ ‘آج کے اعلان نے ایک بار بھر ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیل استحکام کی ضرورت اور صرف امن کے مقابلے میں غیرقانونی آبادی کی خوشنودی کے لیے عزائم رکھتا ہے۔’امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس اسرائیلی فیصلے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ غرب اردن اور مشرقی یروشیلم میں یہودی آبادکاریاں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین طویل عرصے سے تنازعے کا باعث ہیں۔سنہ 1967 میں اسرائیل کی جانب سے غرب اردن اور مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد سے یہاں تعمیر ہونے والے 140 بستیوں میں چھ لاکھ کے قریب یہودی آباد ہیں۔