اتفاق میں برکت

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک سر سبز جنگل تھا ۔ جنگل میں کسی چیز کی کمی نہ تھی ،ہر طرف شکار چارہ ،غرض ہر جانور کیلئے سب کچھ تھا ۔ مگر اب آہستہ آہستہ ادھر ایک کمی پیدا ہورہی تھی ۔ وہ کمی تھی جانوروں میں آپسی اتفاق کی کمی ۔ اس کی وجہ سے جنگل دو حصوں میں بٹ گیا تھا ۔ ایک طرف خرگوش ،ہرن ریچھ اور بندر تھے تو دوسری طرف صرف گینڈے ۔
جنگل کے اس حصے میں کوئی شیر چیتا یا لومڑی نہیں تھے ۔ بس جنگل میں یہی جانور تھے ۔ باقی رہ جانے والے جانور آپس میں نہیں رہتے تھے ۔ ایک دن شیروں اور لومڑیوں نے جنگل کے اس حصے میں حملہ کر کے سب جانوروں کو باہر نکال دیا ۔ گینڈوں نے ان پر حملہ کیا لیکن شیر اور اور لومڑیاں بہت طاقتور تھے اس لئے وہ ہار گئے کچھ دنوں بعد دوسرے جانوروں نے بھی شیروں پر حملہ کیا مگر وہ بھی بری طرح سے شکست کھا گئے ۔ ایک دن سب نکالے جانے والے جانوروں نے جلسہ کیا اور عہد کیا کہ سارے مل کر لڑیں گے اور اپنا جنگل واپس لیں گے ۔ اگلے دن ہی ان سب نے مل کر شیروں اور لومڑیوں کا مقابلہ کیا ۔ جانوروں کی اتنی بڑی فوج دیکھ کر شیروں اور لومڑیوں نے واپسی کی راہ لی اور یوں اتفاق کی بدولت سارے جانوروں کو اپنا جنگل واپس مل گیا ۔گینڈوں نے سارے جانوروں سے معافی مانگی اور اور اتفاق سے رہنے کا معاہدہ کرلیا ۔