اتحاد وقت کا تقاضہ‘ عرب لیگ کونسل کے ارکان سے امیر قطر کی اپیل

دوحہ۔ 30؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ امیر قطر صاحب السمو شیخ تمیم بن حمد الثانی نے گزشتہ روز عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترقیات کے لئے پائی جانے والی والی غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنے کے لئے نئے ماڈل کو دریافت کریں جس میں خصوصاً غربت، بیروزگاری، پسماندگی اور عوامی صحت کے مسائل کو حل کیا جاسکے۔

کویت میں عرب سمت کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے علاقہ کو درپیش دہشت گردی کے مسائل اور سیاسی مسائل سے نمٹنے کے لئے بہتر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے اور انتباہ دیا ہے کہ دہشت گردی سے علاقہ کو بڑا نقصان ہوگا۔ انہوں نے مزید اس پر بھی توجہ دلوائی کہ خلیجی تعاون کی کونسل کو ترقی دینے اور اسے عصر حاضر کے تقاضوں کو مکمل کرنے کے مطابق بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ترقیات کے بحران کی وجہ سے قومی اور علاقائی سطح پر سیکوریٹی کے خدشات کو بڑھادیئے ہیں اور اس کے نتالج خلیجی ممالک کے لئے نقصاندہ ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تفرقہ اور نفرت کی وجہ سے سیاسی اور سماجی یکسانیت کو نقصان ہو رہا ہے اور اسے ختم کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ علاوہ ازیں ترقیات کے سمت موجود غیر یقینی صورتحال کو بھی ختم کیا جانا چاہئے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ گولف کارپوریشن کونسل کو ابگریڈ کرنے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ اس نے عرب ممالک کے درمیان استحکام کو یقینی بنایا ہے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے دہشت گردی کی سختی سے مذمت کی ہے جس نے عوام کو ہلاک کرنے کے علاوہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے عوامی سہولیات اور املاک کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ بہار عرب انقلاب کے بارے میں امیر قطر نے کہا کہ وسیع تر انقلابی تبدیلی کا تجربہ اس علاقہ میں گزشتہ 3 سال کے دوران کیا ہے۔

مصر کے بارے میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ملک عنقریب استحکام حاصل کرسکے گا۔ قومی سطح پر مذاکرات کے نتیجہ میں ملک میں استحکام پیدا ہو جائے گا۔ فلسطین کے مسئلہ پر امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کو جان لینا چاہئے کہ واحد پائیدار حل عرب ۔ اسرائیل تنازعہ کا دریافت کرنا ضروری ہے تاکہ جامع اور منصفانہ امن قائم ہوسکے۔ فلسطینیوں میں انتشار کے خاتمہ کے لئے انہوں نے فلسطینی قائدین سے اپیل کی کہ وہ اعلیٰ ترین قومی مقاصد کو ترجیح دیں اور عبوری قومی مخلوط حکومت قائم کریں۔ کیمیائی ہتھیاروں اور بندوق کی نال کبھی بھی عوام کی امنگوں اور آزادی کی تکمیل میں معاون نہیں ہوسکتے۔ ان سے عوام کے مسائل میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ وہ بحیثیت مجموعی شام میں عدم استحکام کی صورتحال پر تبصرہ کررہے تھے۔

تیونس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سمجھوتے اور تقسیم کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے یمنی بھائیوں کی اقل مندی کی ستائش کی جنہوں نے ایک عصری مملکت کی تعمیر کے لئے بات چیت کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔ امیر کویت نے چوٹی کانفرنس کے موقع پر علحیدہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے لئے عرب لیگ کے خصوصی قائد نے شام کے ساتھ بات چیت میں بحران کے جائزہ کے علاوہ مسئلہ کا حل بھی پیش کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین کی علاقائی یکجہتی برقرار رکھی جائے گی۔ انہوں نے صدر قومی مخلوط حکومت شامی انقلابیوں اور اپوزیشن طاقتوں کے سربراہوں سے ملاقات بھی کی اور شام کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ امیر کویت بعد ازاں وطن واپس ہوگئے۔