آسیہ بی بی کو امریکہ میں پناہ دینے قرارداد متعارف

واشنگٹن ۔ یکم ؍ فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی قانون سازوں نے پاکستانی عیسائی خاتون آسیہ بی بی کو امریکہ میں پناہ دینے کیلئے ایوان نمائندگان میں ایک قرارداد متعارف کروائی اور یہ استدلال بھی پیش کیا کہ عیسائی ہونے کے ناطے آسیہ بی بی کو پاکستان میں ظلم و جبر کا سامنا ہے۔ دریں اثناء کانگریس مین کین کلورٹ نے کہاکہ آسیہ بی بی کا صرف اتنا قصور ہیکہ وہ عیسائی ہے اور اسی لئے اس پر ظلم وجبر کیا جارہا ہے، جیل میں رکھا جارہا ہے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کین کلورٹ نے کہا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے جس طرح آسیہ بی بی کی سزائے موت کو منسوخ کرتے ہوئے اسکی رہائی کا فیصلہ سنایا ہے وہ یقینی طور پر ایک اچھی خبر ہے جسکا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ اسکے باوجود بھی آسیہ بی بی کو پاکستان میں انتہاء پسند اسلامی قائدین سے خطرہ لاحق ہے لہٰذا نہ صرف کانگریس کیلئے بلکہ مذہبی آزادی کا دفاع کرنے والے دیگر لوگوں کو بھی آسیہ کے دفاع کیلئے کھڑے ہوجانا چاہئے۔ امریکہ میں ایسے لوگوں کو سیاسی پناہ دی جاتی ہے جنکے بارے میں یہ بات سچائی کے ساتھ سامنے آئے کہ انہیں مذہب، نسل، قومیت اور سیاسی عقیدوں کی بنیاد پر متعصبانہ رویہ کا سامنا ہے اور ان ہی نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے آسیہ بی بی کو امریکہ میں پناہ دی جانی چاہئے۔ آسیہ بی بی کے علاوہ ان کے انتہائی قریبی رشتہ داروں کو بھی امریکہ میں پناہ دی جائیگی۔ آسیہ بی بی کے چار بچے ہیں جن میں سے دو بیٹیاں پہلے ہی کینیڈا جاچکی ہے اور آسیہ بی بی بھی کچھ ہی دنوں میں پاکستان چھوڑنے والی ہیں۔ دوسری طرف حکومت نے بھی واضح کردیا ہیکہ سپریم کورٹ سے برأت کے بعد آسیہ بی بی ایک آزاد خاتون ہیں اور وہ اندرون یا بیرون ملک کہیں بھی روانہ ہوسکتی ہے۔