آسام کے پہلے ڈپٹی اسپیکر کے لواحقین سے ان کی شہریت ثابت کرنے کو کہاگیا

ماریگاؤں۔آسام کے پہلے ڈپٹی اسپیکر مولوی محمدامیر الدین کے لواحقین کو خارجی ٹربیونل سے ایک نوٹس ملی ہے جس میں ان سے کہاگیا ہے کہ وہ اپنی ہندوستانی شہریت کا ثبوت پیش کریں۔
ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر الدین کے بھتیجے حبیکل اسلام نے کہاکہ ’’ سال2012تک 400لوگوں پر مشتمل چچا کے خاندان سے ایک سولوگوں کو خارجی نوٹس بھیجی گئی ہے۔

تمام کے تمام مرحوم چچا کے پانچ بھائیوں پر مشتمل وراثین ہیں‘‘۔ایک پوترے اور ایک پڑ پوترے کو پہلے ہی ٹربیونل نے خارجی کا ٹھپا لگا چکا ہے‘‘۔مرحوم مولوی محمد امیرالدین ایک مجاہد جنگ آزادی ہے اور تقسیم ہند کے وقت آسام کو پاکستان میں شامل ہونے سے روکنے میں کافی اہم رول ادا کیاہے۔

انہوں نے 1937سے 1946تک آسام ایوان اسمبلی کے لئے پہلے ڈپٹی اسپیکرکی حیثیت سے خدمات انجام دئے ہیں۔

اور افسوس کی بات ہے کہ اب ان کے خاندان اور کچھ دیگر لوگوں کو خارجی قرار دے کر نوٹس جاری کردی گئی ہے۔

لینڈ سروے کے دستاویزات کے مطابق1930سے 1931تک اور 1968سے 1969تک جس کی جانچ خود اسکورل ان نے کی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وہ تمام گیارہ لوگوں جنھیں نوٹس جاری کی گئی ہے وہ امیر الدین کے والد کے دور کے ہیں اور وہ ان کے آبائی گاؤں کالی کاجھارا میں 1930سے مقیم ہیں۔]

مذکورہ گاؤں مایگاؤں سے 10کیلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ ہے جہاں پر 174خاندان رہتے ہیں۔

این آر سی کے پہلے مسودے کے تحت 1.90کروڑ لوگوں کی شہریت کی جانچ میں آسام حکومت مصروف ہے۔

این آر سی کو 3.29کروڑ درخواستیں وصول ہوئی ہے اور دستاویزات کی سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق زور شور سے جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے این آر سی کو جولائی30تک کام مکمل کرلینے کی ہدایت جاری کی ہے