آسام میں شہریت کے معاملہ میں افواہوں کا بازار گرم

نئی دہلی : آسام میں این آر سی کے زیر اہتمام شہریت پر حتمی فہرست کی آخری تاریخ ۳۰؍ جون جیسے جیسے قریب آتی جارہی ہے لوگوں میں مستقبل کو لے کر بے چینی او راضطراب بڑھ رہا ہے ۔ہر طرف شہریت کو لے کر افواہوں کا بازار گرم ہے ۔

اسی درمیان این آر سی کے صوبائی کوآر ڈی نیٹر کے ایک انتہائی پریشان کن ہدایت نامہ بھی جاری کردیا ہے جس کے بموجب جو افراد ڈی ووٹرس یا ڈکلیئر فارنرس ہیں ان کے رشتہ داروں کی شہریت بھی مشکوک ہوگی او رانکی دوبارہ جانچ کی جائے گی ۔مزید براں پنچایت لنک سرٹیفکیٹ ، پرائیویٹ اسکول سرٹیفکیٹ یہاں تک کہ ووٹر لسٹ میں کی مستند کاپیوں کو بھی کسی نہ کسی بہانہ مسترد کیا جارہا ہے ۔

جمعیۃ العلماء ہند کے ایک وفد نے نئی دہلی کے سردار بھون میں مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری کی سربراہی میں قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھا ل او رہوم سکریٹری سے ملاقات کی ۔وفد نے اس موقع پر این ایس اے کو ایک یادداشت بھی پیش کی ۔

خاص طور پر آسام میں ڈی ووٹرس او رڈی ایف کے قریبی رشتہ داروں کی شہریت کی دوبارہ جانچ کا مسئلہ اٹھایاگیا او راس بات پر تشویش ظاہر کی گئی کہ شہریت کے لئے لازمی دستاویزات پیش کئے جانے کے باوجود کسی شخص کومحض رشتہ دار ہونے کی بنیاد پر مشکوک قرار دینے کو کسی طرح بھی درست نہیں دیا جاسکتا ۔

واضح رہے کہ آسام میں پہلے ہی ایک لاکھ اکتالیس ہزار نوسو پینسٹھ ڈی ووٹرس ہیں اور ترپن ہزار ڈی ایف ہیں ۔ایسے میں اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ اگر ان کے رشتہ دار وں کوبھی مشکوک بنایا گیا تو یہ تعداد د س لاکھ سے تجاوز کرجائے گی ۔