آسام : سپریم کورٹ سے راحت ، شہریت ثابت کرنے کا ایک اور موقع 

نئی دہلی : آسام میں اپنی شہریت ثابت کرنے سے محروم رہ گئے لوگوں کے لئے سپریم کورٹ سے راحت نظر آرہی ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ کوآرڈینیٹر کی طرف سے دستاویزات کی تعداد کم کرنے کی تجویز پر اب تمام فریقین سے مشورہ مانگا ہے او راس کے بعد دعوی او راعتراض کی سماعت پر سماعت کر نے کی بات کہی ہے ۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ کوآرڈینیٹر آسام او رحکومت ہند کی جانب سے دعوی او راعتراض پر سماعت کیلئے ۱۵؍ کے بجائے ۱۰؍ دستاویزات رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ چنانچہ اس پر بھی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ سے پہلے جمعیۃ علماء ہند ، آمسو ودیگر فریقین سے رائے طلب کی ہے جو اپنے آپ میں راحت کی بات ہے۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کو جمعیۃعلماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضل ایوبی نے نرم رخ قرار دیا ہے جبکہ مولانا سید ارشد مدنی نے اس کو شہریت سے محروم رہ گئے لوگوں کے مفاد میں قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی کہ محروم رہ گئے ۴۰؍ لاکھ لوگوں کو بھی شہریت کاحق ملے گا او راس کیلئے وہ پوری کوشش کررہے ہیں ۔ایڈوکیٹ ایوبی نے بتایا کہ بدھ کو آسام کے پانچ الگ الگ معاملو ں میں سپریم کورٹ میں سینئر جسٹس رنجن گوگوئی او رجسٹس ایف نریمن کی دورکنی بنچ میں معاملہ کی سماعت ہوئی ۔