آسارام کیس میں گواہ کی گواہی۔ تیسری جماعت تک ہی تعلیم حاصل کی ہے مگر ججوں‘ سیاستداں او رائی پی ایس افیسر میرے آگے جھکتے ہیں

سولہ سالہ لڑکی کی عصمت ریزی کیس میں جودھپور کی عدالت نے چہارشنبہ کے روز آسارام کو تادم حیات قیدکی سزا سنائی ہے۔
راجستھان۔وکیل استغاثہ کے گواہ کی جانب سے دئے گئے بیان کے حوالے سے 453صفحات پر مشتمل فیصلے کے مطابق آسارام باپو کی عصمت ریزی کاشکار عورت کا حمل ساقط کرانے کے لئے دوائیں کھلائی گئیں‘ مذکورہ خودساختہ سنت اگر عورت سے مطمئن نہیں ہوتا تو اس کے پاس عورتوں کو بھیجنے والے ساتھوں کے ساتھ نہایت بدسلوکی سے پیش آیا اور اس آسارام کا یہ بھی ماننا ہے کہ ’برہما گیانی‘ کے لئے عورت کی عصمت سے کھلواڑ گناہ نہیں ہے۔

سولہ سالہ لڑکی کی عصمت ریزی کیس میں جودھپور کی عدالت نے چہارشنبہ کے روز آسارام کو تادم حیات قیدکی سزا سنائی ہے۔استغاثہ کے ایک وکیل مہیندر سنگھ جس پر بعد میں حملہ بھی کیاگیاتھا نے عدالت میں کہاکہ آسارام کیریر کونسلنگ کے پیش نظر ’خوبصورت‘ دیکھائی دینے والی لڑکیوں کو کال گرل بھی بنادیتا تھا۔سنگھ کے مطابق آسارام عورتوں سے کہتا تھا کہ’’ اگر تم میرے ساتھ ہو تو پڑھائی کرکے کیا کروگی‘ پھر میں لوگوں سے تمہاری پوجا کراؤنگا اور وہ تمہارے قدموں میں ہونگے۔

میں نے صرف تیسری جماعت تک ہی تعلیم حاصل کی ہے مگریہاں تک کے جج‘ ائی پی ایس افیسرس اور سیاست دان میرے قدموں میں بیٹھتے ہیں‘‘۔

سنگھ نے عدالت سے کہاکہ بہت ساری عورتیں آسارام کے بیٹہ نارائن سائی کے جھونپڑی میں بھی جاتی تھیں اور ایک بار میں نے سائی کو ایک عورت کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں دیکھ لیاتھا۔آسارام کے اور ایک قریبی ساتھی راہو ل کے سچن نے عدالت سے کہاتھا کہ ایک عورت جس کو بہن جیسی مانتا تھا آسارام نے اس کی بھی عصمت دری کی۔

بعدازا ں سچن نے ایک سولہ سال کی لڑکی کے ساتھ بوسہ بازی کرتے ہوئے آسارام کو دیکھا اور پھر کئی مرتبہ اس طرح کے واقعات پشکر‘ بہیوانی اور ہریانہ میں بھی دیکھے۔سچن نے عدالت کو بتایا کہ اس نے ان واقعات کے ضمن میںآسارام کوکئی لیٹر بھی لکھے مگر کوئی جواب نہیں ملا جس کے بعد اس نے آشرم چھوڑ دیا۔سچن نے عدالت کو بتایا کہ ’’ ایک روز میں میرے لیٹر کا جواب مانگنے کے لئے جبری آسارام کی جھونپڑی میں گھس گیا۔

آسارا م نے کہاکہ اس طرح کی حرکتیں برہماگیانی کے لئے گناہ نہیں ہیں۔ میں نے پوچھا کس طرح تو آسارام نے اپنے گارڈس کے ذریعہ مجھے جھونپڑی سے باہر پھینکنے لگادیا‘‘۔ سچن نے یہ بھی کہاآسارام گوشت بھی کھاتا اور پیاز اور اندرک لہسن ’کستوری ‘ اور ’کیسر‘کے نام سے طلب کرتا تھا۔ وہ جسمانی طاقت میں اضافہ کے لئے دوائیں بھی کھاتا تھا اور پنچ بوٹی کے نام سے گانجہ بھی استعمال کیاکرتاتھا۔

اس نے عدالت کے سامنے اس بات کا بھی انکشاف کیاکہ آشرم کی تین عورتیں عصمت ریزی کے بعد حاملہ ہونے والی لڑکیوں کو ان کا حمل ساقط کرنے کی دوائیں بھی کھلایاکرتی تھیں۔سال2004میں احاطہ عدالت میں اوراسکے باہر دومرتبہ سچن پر حملہ کیاگیا ۔

اور25نومبر2015سے وہ لاپتہ ہے اور آج تک اس کو کوئی پتہ نہیں چلا۔ایک او رگواہ اجئے کمار سابق شاگردنے عدالت سے کہاہے کہ اگر کسی عورت سے آسارم مطمئن نہیں ہوتا تو اس کے پاس عورتوں کو بھیجنے والی آشرم کی عورتوں پر وہ ظلم وزیادتی کرتا تھا۔

کمار نے کہاکہ آشرم کے لوگوں نے اسکوایک سے زائد مرتبہ پیٹا ہے۔ایس سی ‘ ایس ٹی عدالت کے خصوصی جج مدھون سدن شرما نے چہارشنبہ کے روز فیصلہ سناتے ہوئے محسوس کیاکہ آسارام نے سنتوں کی شبہہ کو متاثر کیاہے۔ سچن نے کہاکہ ’’برہما گیانی کے متعلق سوال کا اب تک کوئی جواب اس کو نہیں ملا ہے‘‘