آر ایس ایس کی ذیلی کسان تنظیم نے احتجاج کو سیاسی حربہ قراردیا

نئی دہلی۔راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) نے منگل کے روز بھارتیہ کسان سنگھ( بی کے ایس) دہلی اترپردیش سرحد پرمنعقدہ کسانوں کے احتجاج کو ’’ سیاسی پشت پناہی‘‘ کا نتیجہ قراردیا اور کہاکہ کسانوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخالف سیاسی جماعتیں ’’ چارہ‘‘ کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔

بی کے ایس جس نے سابق میں مرکز کی کسان پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاتھا ا ب حکومت پر لگائے گئے الزامات جس میں کسانوں کے مفادات میں حکومت کو ناکام قراردیا جارہا ہے کے بچاؤ میں کھڑی دیکھائی د ے رہی ہے۔

کیونکہ بی جے پی میں راجستھان ‘ مدھیہ پردیش او رچھتیس گڑھ میں الیکشن کی تیاری کررہی ہے ‘ وہیں زراعی بحران الیکشن کا اہم موضوع بنتا ہوا دیکھائی دے رہا ہے‘ بی کے ایس قائدین کا کہنا ہے کہ مرکزکسانوں کے بحران کو حل کرنے کے لئے’’ ایک وقت میں اقدام ‘‘اٹھائے گی۔

بی کے ایس جنرل سکریٹری بدری نارائن چودھری نے کہاکہ’’یہ( احتجاج کا طریقہ کار)کسانوں کاطریقہ کار نہیں۔

وہ بھی اپنے ذاتی مفادات کے لئے قومی اثاثوں کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ کسان عدم تشدد پر ایقان رکھتے ہیں‘ اور وہ چاہتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعہ ان کے مسائل حل ہوجائیں‘‘۔

منگل کے روز ہزاروں کسان راجدھانی دہلی کے باب داخلہ پر اپنے پندرہ مطالبات کے ساتھ اکٹھا ہوئے تھے۔ تاہم چودھری نے کہاکہ احتجاج اپوزیشن کے اکسانے پر ہوا ہے‘ مزید کہاکہ ’’ وہ ( کسان)یہ سمجھنا چاہئے کہ اس حکومت نے جو اعلان کیا ہے کہ موافق کسان ہے‘‘

۔تاہم پروفیسر ایس ایس جودھکا جو جے این یو میں سماجیت کا درس دیتی ہیں نے بی کے ایس کے بیان کی مذمت کی او رکہاکہ’’ دیہی علاقوں کے کسان بڑے پیمانے پر نظر انداز کئے جارہے ہیں‘ عوام کے ساتھ سنجیدگی سے بات نہیں کی جارہی ہے‘‘