آرٹیکل 35؍ اے کو ہٹانے کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے ، محبوبہ مفتی کا انتباہ 

ممبئی : جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی ایف کے رہنما محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر میں امن کا قیام آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے فارمولہ جمہوریت ، کشمیریت او رانسانیت کی بنیادپر ممکن ہے لیکن موجودہ مرکزی حکومت نے اس پالیسی کو پس پشت ڈال دیا ہے جس کے سبب ریاست میں امن قائم کرنا مشکل مرحلہ بن گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ایک جامع و ٹھوس حکمت عملی تیار کرے اور کرتار پورکی طرز پر ایک فیصلہ کرے اور کشمیر میں امن قائم کرنے کیلئے سنجیدہ ہے تو اپنی انا کو پس پشت ڈال دے ، تو کشمیر کے حالات بہتر ہونے میں دیر نہیں لگے گی ۔ محبوبہ مفتی نے انتباہ دیا کہ کسی بھی حکومت نے آئین ۳۵؍ اے ہٹانے کی جرائت نہیں اگر اس کو ہٹانے کی کوشش کی جائیگی تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے ۔ ممبئی میں سہ روزہ دورہ کے دوران سہیا دری گیسٹ ہاؤز میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ بابری مسجد اور رام جنم بھومی میں سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل قبول ہونا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کا دن ہندوستان میں سیاہ ترین دن تھا۔ طلاق ثلاثہ کے متعلق انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پاس کوئی ٹھوس لائحہ عمل نہیں ہے اور ان کی لاپرواہی سے معاملہ مزید سنگین ہوتے جارہا ہے ۔