آدھار کے لزوم کیخلاف درخواستیں دستوری بنچ سے رجوع

مختلف پروگرامس کیلئے آدھارس کا استعمال جاری رکھنے مرکزی حکومت کو اجازت
نئی دہلی ۔30اکٹوبر۔( سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت کے آدھار پراجکٹ کی عدالتی تنقیح کیلئے حالات پوری طرح تیار ہوچکے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے تمام آدھار مقدمات کو پانچ ججس پر مشتمل بنچ سے رجوع کردیا ہے اور یہ بنچ نومبر کے ختم تک تشکیل دی جائے گی ۔ آدھار کی قانونی اساس اور ساتھ ہی ساتھ اس 12 ہندسی منفرد نمبر کے حامل کارڈ کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی تمام درخواستوں کا یہ بنچ جائزہ لے گی ۔ حکومت نے کئی اسکیمات کے لئے آدھار کو لازم کردیا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ ٹیلی کام اور بنکنگ شعبہ کو آدھار خدمات سے مربوط کیا گیا ہے ۔ حکومت کے اس اقدام کی مختلف گوشوں سے مخالفت کی جارہی ہے اور اس معاملے میں عدالت سے رجوع ہوکر آدھار کے لزوم کو ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے یہ معاملہ پانچ ججس پر مشتمل بنچ سے رجوع کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کیا کہ حکومت اپنے مختلف پروگرام کیلئے آدھار کا استعمال جاری رکھ سکتی ہے ۔ سینئر ایڈوکیٹ جینت بھوشن نے کہاکہ اس وقت سوال اُن لوگوں کا ہے جو آدھار کے لئے اندراج کرانا نہیں چاہتے یا پھر انھوں نے مختلف سماجی اسکیمات یا خدمات کیلئے آدھار کو مربوط نہیں کیا ہے ۔ جبکہ حکومت اسے لازم قرار دے رہی ہے ۔ انھوں نے بتایاکہ ایک مرتبہ دستوری بنچ اس معاملہ کی سماعت کا آغاز کردے تب آدھار کو پیان سے مربوط کرنے کے معاملے میں بھی غیریقینی کیفیت ختم ہوجائے گی ۔ عدالت نے اس لزوم کو برقرار رکھا ہے لیکن جن کے پاس پیان نہیں ہے اُنھیں استثنیٰ دیا ہے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی زیرقیادت بنچ نے آج یہ ہدایت اُس وقت جاری کی جبکہ مرکز نے واضح کیا کہ مختلف اسکیمات کیلئے آدھار سے مربوط کرنے 31 مارچ تک دی گئی مہلت میں توسیع کیلئے وہ تیار نہیں ۔ قبل ازیں عدالت نے چھوٹی بنچ کی جانب سے سماعت کیئے جارہے 12 مقدمات کو یکجا کردیا ہے ۔ ان مقدمات میں آدھار کے مختلف پہلوؤں بشمول جمع کئے جانے والے ڈیٹا کو چیلنج کیا گیا ہے ۔ دو نئی درخواستیں بھی دائر کرتے ہوئے آدھار کو چیلنج کیا گیا ہے ۔ ان میں ایک مغربی بنگال حکومت نے دائر کی اور مختلف اسکیمات کے لئے آدھار سے مربوط کرنے کے لزوم کو چیلنج کیا ہے جبکہ ایک اور درخواست میں موبائیل نمبرس کو آدھار سے مربوط کرنے کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیاہے ۔