آب زمزم ، ایک تقویت بخش مشروب

آب زمزم کا ایک معجزہ یہ بھی ہے کہ یہ بھوک اور پیاس دونوں مٹانے کی قابلیت رکھتا ہے ۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ کے ایک صحابی رسول نے فرمایا کہ اسلام سے قبل یہ پانی ’’ شبا آہ ‘‘ یعنی تسکین کہلاتا تھا ۔ اس سے پیٹ بھرجاتا تھا اور تمام اہل خاندان کو تغذیہ بھی حاصل ہوتا تھا ۔ مابعد اسلام بھی یہ تقویت بخش خصوصیت جو پیاس بھی بجھاتی تھی اور پیٹ بھی بھرتی تھی برقرار رہی ۔ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ ’’ روئے زمین پر بہترین پانی آب زمزم ہے ‘‘ یہ ایک قسم کی غذا بھی اور بیماری کا علاج بھی ۔ احادیث کے مجموعہ ’’ مسلم ‘‘ میں صحابی رسول ﷺ ابو ذر غفاری سے روایت ہے کہ جب وہ اسلام کے ابتدائی دور میں مکہ معظمہ تشریف لائے تو پورے ایک ماہ تک صرف آب زمزم پر زندہ رہے ۔ اس سے نہ صرف ان کی پیاس بجھ جاتی تھی بلکہ پیٹ بھی بھر جاتا تھا یہاں تک کہ وہ موٹے بھی ہوگئے تھے ۔

دور جدید کے سائنس داں اس معدنی پانی کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا تھے۔ انہوں نے اس کی کئی طرح جانچ کی ۔ اس کے بارے میں تحقیق سے اس معجزاتی پانی کے بارے میں کئی انکشافات ہوئے ۔ معدنیات جیسے سوڈیم ، کیلشیم ، پوٹاشیم ، میگنیشم ، نائٹریٹس اور فاسفیٹس کی موجودگی کا پتہ چلا ۔ آب زمزم میں فلورائڈ کی موجودگی سب سے زیادہ حیرت انگیز تھی ۔ عام طور پر صاف شدہ پانی میں فلورائڈ ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے یہ پانی پینے کیلئے محفوظ سمجھا جاتا ہے ۔ اس کی وجہ سے یہ کہ فلورائڈ جراثیم کش ہوتا ہے یہ جراثیم اور الجی کی افزائش روک دیتا ہے ۔ چنانچہ زمزم کو ایک زمینی معجزہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے ۔ آب زمزم بیماری کا علاج بھی ہے ۔ بھوک مٹانے اور پیاس بجھانے کی خاصیت کے علاوہ آب زمزم کے صحت بخش فوائد کی بھی ستائش کی گئی ہے ۔
پیغمبر اسلام ﷺ نے فرمایا کہ بیماری سے شفا بخشتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مکہ معظمہ جانے والے عازمین آج تک بھی آپ زمزم کی بوتلیں اپنے رشتہ داروں اور احباب کیلئے اپنے وطن لاتے ہیں ۔ خاص طور پر بیمار عزیز و اقارب کیلئے لاتے ہیں۔
پیغمبر اسلام ﷺ گھڑوں اورمشکوں میں آب زمزم بھرکر مدینہ لاتے تھے ۔ آپ ﷺ اسے مریضوں پر چھڑکتے اور انہیں پلایا کرتے تھے ۔
وہاب ابن منبہ جو تابعین میں سے تھے فرماتے ہیں ۔ قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ۔ اللہ تعالی پیٹ بھر آب زمزم پینے والے شخص کو تمام امراض سے نجات دے گا اور اسے اچھی صحت عطا فرمائے گا ۔