آئندہ انتخابات میں مسلمانوں کے ووٹ کی اہمیت ۔ بقلم : ۔ مولانا اسرار الحق قاسمی ،رکن پارلیمان 

اب جب کہ تمام سیاسی جماعتیں 2019ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لئے تیاریاں شروع کرچکی ہیں ۔ملک کے مسلمانو ں کو بھی اپنی انتخابی حکمت عملی کی فکر شروع کرنی چاہئے ۔گزشتہ انتخابات میں مسلمانوں کی ناقص انتخابی حکمت عملی یا یوں کہیں کہ کسی حکمت عملی کی غیر موجودگی کی وجہ سے جو زعفرانی پارٹی برسراقتدار آئی اس نے نہ صرف ہمیشہ مسلمانوں کو حاشیہ پر رکھا بلکہ کھلے طور پر اس حد تک مسلم دشمنی کا رویہ اختیار کیا کہ جس کے نتیجہ میں ملک بھر کے مسلمان خوف و ہراس کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔

ان کے جان و مال کا سراسر نقصان ہوتا رہا اور انہیں دوم درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں کی جاتی رہیں جن میں حکومت کو بہت حد تک کامیابی ملی ہے۔حکو مت نے اپنی نااہلی کی وجہ سے ملک کو پیچھے کردیا ہے وہیں مسلمانوں کو اپنی سوچی سمجھی سازش او ر منصوبہ بندی سے بالکل بیگانہ کردیا ہے۔گزشتہ انتخابات میں مسلمانوں کے ووٹوں کا غلط استعمال کرکے بی جے پی اقتدار میں آئی ۔

مسلم ووٹوں کی سب سے زیادہ بے وقعتی ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں ہوئی ۔جہاں قابل لحاظ مسلم آبادی ہیں۔ بی جے پی کی ساڑھے چار سال کی حکمرانی کے بعد بد ترین حالات سے گذرنے کے باوجود انتخابی حکمت عملی کے تعلق سے مسلمانوں میں نہ کوئی بیداری نظر آرہی ہے اور نہ ملک کی سیکولر جماعتیں بی جے پی کو شکست دینے میں فکر مند ہے۔

آئندہ پارلیمانی ا نتخابات میں بھی اگر بی جے پی برسر اقتدار آگئی تواس ملک ، جمہوریت اور آئین کا کیا ہوگا اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ملک میں بدامنی ، خانہ جنگی پیداہوسکتی ہے او رملک تقسیم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ صحیح وقت ہے کہ ملک کی تمام سیکولر جماعتیں ہوشیار ہوجائیں او رجس عظیم اتحاد کے بارے میں ابھی صرف باتیں ہوتی رہی ہیں ان بیان بازی سے آگے بڑھ کر ان کی عملی جامہ پہنایا جانا چاہئے ۔انتخابات میں مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھی منصوبہ بندی کے ساتھ ووٹنگ میں حصہ لیں ، اپنے ووٹ کومنقسم ہونے سے بچائیں اور نہ ہی بی جے پی کو ووٹ دے کر اپنی ہی بربادی کا سامان پیدا نہ کرلیں ۔یہ تمام باتیں مسلمان اپنے ذہن میں بیٹھالیں ۔