امریکی کانگریس میں پہلی مرتبہ صدر کا ویٹو مسترد : بیرون ملک امریکیوں کے خلاف مقدمات دائر کئے جانے کا خدشہ
واشنگٹن، 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی کانگریس نے 11 ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے معاملہ پر سعودی عرب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی اجازت سے متعلق بل پر صدر براک اوباما کا ویٹو مسترد کردیا ہے ۔ اس استرداد سے دہشت گردی کے معاونوں کے خلاف انصاف بل قانون بن گیا ہے ۔کل کانگریس کے دونوں ایوانوں نے واضح اکثریت سے پہلی مرتبہ صدر اوباما کے کسی ویٹو کو مسترد کیا ہے ۔اسے 11 ستمبر2001 کے حملوں کے مہلوکین کے لواحقین کیلئے اہم فتح قرار دیا جارہا ہے ۔ امریکی عدالتوں میں انصاف حاصل کرنے انکی کوششیں ناکام ہوتی رہی ہیں جس کا سبب سعودی عرب کو حاصل قانونی استثنٰی ہے ۔’ دہشت گردی کے سرپرستوں سے انصاف کے حصول کا بل’ نامی اس قانون سازی کے تحت ان بیرونی کرداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی اجازت دی گئی ہے جو امریکی سرزمین پر دہشت گردانہ حملوں کی سرپرستی میں ملوث خیال کئے گئے ۔ حالانکہ بل میں کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا ہے لیکن اسے عام طور سے سعودی عرب خیال کیا جا تا ہے ۔
سعودی عرب حکومت اس کی سختی سے تردید کرتی رہی ہے کہ اس کا ان حملوں سے کسی بھی طرح کا کوئی تعلق ہے ۔ ڈیوڈ کرینک سینئر رچرڈ بلومنتھل نے کہا کہ یہ لواحقین اپنے بہادروں سے تو کبھی نہیں مل پائیں گے لیکن انہیں ایک دن عدالت سے حصول انصاف کا حق حاصل ہوگیا ہے ۔ تاہم دوسری طرف سی آئی اے سربراہ جان برنین نے خبردار کیا کہ اس سے قومی سلامتی کو شدید نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے ۔ اوباما نے اس بل کو ویٹو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے ۔ وائیٹ ہاؤس ترجمان جوش ارنیسٹ نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ یہ درست بل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کے مقابلے میں امریکہ دنیا کے بہت ملکوں میں موجود ہے ، اسی لئے ہمارے اقتدار اعلی کے متاثر ہونے کی صورت میں کسی دوسرے ملک کی بہ نسبت امریکہ کو زیادہ خدشات لاحق ہوسکتے ہیں۔ دوسری طرف سعودی حکام نے بھی کہہ دیا ہے کہ ایسے اقدام کی صورت میں اس سے پہلے کہ امریکی عدالتیں انہیں ضبط کریں،وہ امریکہ میں موجود ساڑھے سات ارب ڈالر مالیت کے خزانہ کے زر ضمانت اور دیگر اثاثہ جات نکال لے گی۔ بعض ماہرین معاشیات کا خیال ہے کہ ایسی صورت میں ملکی معیشت کو نقصان ہوگا۔ اس سے غیر ملکی تعلقات بھی متاثر ہوں گے ۔