یوپی کے دیہاتوں میں فرقہ وارانہ تشدد کی وجہہ سے اقلیتیں اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور

لکھنو: سنبھال کے ننددورائی دیہات سے اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان نقل مقام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ مذکورہ مقام میں ایک دوسرے مذہب کے ماننے والی عورت سے شادی کے واقعہ نے علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ کردیا ہے۔

اترپردیش کے ضلع سنبھال میں 10مئی کی رات کو بین مذہبی شادی کاواقعہ رونما ہونے کے بعد تشدد بھڑکاتھا۔ اس معاملے کے فوری بعد علاقے میں فرقہ وارانہ واقعات شروع ہوئے اور اقلیتی طبقے کے مکانات کو نشانہ بنایاگیا جس کے بعد سے 10-15خاندان خوف کے ماحول میں یہاں پر زندگی گذار رہے ہیں۔

پولیس نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ یہاں پر لوگ خوف کے ماحول میں ہیں مگر گھر چھوڑنے کی بات سے پولیس نے انکار کردیا۔ایس پی روی سنگھ نے کہاکہ ’’لوگ مستقل طور پر یہا ں سے نہیں جارہے ہیں ‘ خوف کی وجہہ سے وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کے پاس رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں‘ حالات معمول پر آنے کے بعد وہ واپس اجائیں گے‘‘۔

دیہات کے ساکن صغیر احمد نے کہاکہ دوسرے کمیونٹی کے تشدد کی وجہہ سے لوگ اپنے گھر مقفل کرکے یہاں سے جانے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں۔اس نے الزام عائد کیا کہ تشدد پولیس کی موجودگی میں ہوا جس کی وجہہ سے یہاں کے لوگوں کے خوف میں اضافہ ہوا اور وہ گھر چھوڑ نے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اور مقامی شخص شانو میاں نے بھی اسی طرح کا بیان دیا ہے ۔ اسی دوران 10مئی کے تشدد کو روکنے میں ناکامی پرچار پولیس والوں کو برطرف کردیاگیاہے۔