ہندوستانی مسلمان نے گائے کی حفاظت کے لئے روزہ رکھنے کا کیااعلان

’’ صرف گائے کو مقدس بناکر پیش کرنے سے کچھ نہیں ہوگا‘ اس سے زیادہ متاثر کرنے والے اقدام ہوگا کہ ریاستی حکومتو ں کو چاہئے کہ وہ تمام گاؤ شالہ کی دیکھ بھال میں پچاس فیصد کی ذمہ داری قبول کریں اور پچاس فیصد رقم تو گائے کے گوبر اور پیشاب سے حاصل ہوگی جو کسان زراعت میں استعمال کرتے ہیں‘‘
نئی دہلی:ایک اندازے کے مطابق بی جے پی کے اقتدار میں انے کے بعد ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں میں نوے فیصد واقعات ’گائے کی حفاظت‘ کے نام پر پیش ائے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر واقعات میں گائے لے جانے والے کو بری طرح زدکوب بھی کیاگیا۔ اب گائے طبقات کو منقسم کرنے کی وجہہ بن رہی ہے‘ بالخصوص ہندو اور مسلمانوں کو گائے کے نام پر تقسیم کرنے کاکام کیاجارہا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا نے یہ خبر دی ہے کہ ’ کچ میں ناکھترانہ تعلقہ کے کڈبے گاؤں کے مسلمان جبارجاٹ جس کی عمر 27سال کی ہے نے اس بڑی تبدیلی لاتے ہوئے گائے کے تحفظ میں سب سے آگے رہے ہیں۔جابر میویشیوں کی افزائش کاکام کرتے ہیں ان کے پاس 16گائے اور نو بھینس ہیں۔ اور وہ ان سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔پچھلے ہفتے انہو ں نے ضلع کلکٹر کو ایک مکتوب لکھا تھا جس میں انہوں نے مشورہ دیا کہ کچ کے ہر ضلع میں میویشیوں کے لئے ہری بھری اراضی منظور کی جائے ۔اپنے اس مطالبہ کی یکسوئی کو یقینی بنانے کے لئے جبارکچ ضلع کلکٹریٹ پر 20جولائی کے روزسے 48گھنٹوں کاروزہ رکھنے کی تیاری کررہی ہیں۔جبار نے کہاکہ’’ حکومت کی جانب سے میویشیوں کی حفاظت کے متعلق صرف آواز اٹھانا کافی نہیں ہے۔

انہیں اس کے لئے سرگرمی کے ساتھ کاکرنا بھی چاہئے‘ انتظامیہ ہر کسان کو دوبھینس فراہم کرنے کی شروعات کرے‘‘۔جناب نے مزیدکہاکہ’’ صرف گائے کو مقدس بناکر پیش کرنے سے کچھ نہیں ہوگا‘ اس سے زیادہ متاثر کرنے والے اقدام ہوگا کہ ریاستی حکومتو ں کو چاہئے کہ وہ تمام گاؤ شالہ کی دیکھ بھال میں پچاس فیصد کی ذمہ داری قبول کریں اور پچاس فیصد رقم تو گائے کے گوبر اور پیشاب سے حاصل ہوگی جو کسان زراعت میں استعمال کرتے ہیں‘‘۔بیان کے مطابق انہو نے کہاکہ’’ پچھلے دوتین سالوں میں گائے نفرت پھیلانے کا ہتھیار بن گئی ہے جس کا اثر کاروبار پر پڑھ رہا ہے۔

اس کے علاوہ کسی بھی گاؤ رکشک کے پاس گائے نہیں ہے اور وہ گائے کے نام پر تشدد برپا کررہے ہیں۔لہذا میں نے اس مسلئے کو اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں گاؤ رکشکوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اؤ ساتھ ملکر بیٹھیں اور گاؤ کے تحفظ کاموثر طریقہ اپنائیں کیونکہ گائے کے نام پر قتل وغارت گری سماج کو انتشارکی طرف لے جارہی ہے‘ جس کے گائے کی حفاظت کا اصل مقصد بری طرح متاثرہورہاہے۔مقامی گاؤ رکشک جبار کی بات سے کافی متاثر ہیں۔ جبار کے تمام طبقات کے لوگوں کو اس احتجاج میں شرکت کے لئے مدعو کیاہے۔

چیرمن گجرات اسٹیٹ بورڈگائے ویلفیر ولب کٹاریہ نے کہاکہ’’ریاستی حکومت کو گائے کے متعلق معاشی اصطلاحات کی تیاری کررہی ہے تاکہ شہر تک مردہ گائیوں کوجانے نہیں دیاجائے گا۔گائے کے گوبر او رپیشاب کے ذریعہ آمدنی میں اضافے کی ترکیب کے کامیابی کے بعد ممکن ہے کہ گائے سڑکوں پر پڑی نہیں ملیں گے‘‘