’ ہم کوئی افسوس نہیں ہے‘ ۔پیہلو خان کی موت پربی جے پی رکن اسمبلی گیان دیو اہوجاردعمل

جئے پور: جاریہ ماہ کے اوائل میں ضلع الوار کے اندرگاؤ رکشکوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر مارے گئے ڈائیری فارم کسان پیہلو خان کی موت پر افسوس سے انکار کرتے ہوئے الوار ضلع کے رام گڑاسمبلی سے تعلق رکھنے والے بی جے پی رکن اسمبلی گیان دیو اہوجا نے اپنے بیان کے ذریعہ ایک تازہ تنازع کھڑ ا کردیا ہے۔

پیر کے روز اسمبلی کے باہر رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے اہوجا نے کہاکہ’’ قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے ۔لیکن اس کی موت ہوئی ہے۔ اس کے لئے ہمیں کوئی افسوس نہیں ہے ۔ اور افسوس کرونگا بھی نہیں کیونکہ جو گائے کی تسکری کرتے ہیں‘ گائے کے قاتل ہیں‘ ایسے پاپیوں کا یہی حشر ہوتا رہا ہے ‘ ہوتا رہے گا‘‘۔ایوان میں مسلئے کو اٹھانے پر اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے ‘ اہوجا نے کہاکہ خان ’’ گائے اسمگلر ‘’ تھا اور اپوزیشن چاہتا ہے کہ غداروں کو ایوارڈ اور وطن پرستوں کی توہین کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ ’’وہ( کانگریس )گائے اسمگلروں کی حمایت کررہی ہے‘‘۔

پیر کے روز راجستھان اسمبلی کا خصوصی اجلاس تھا جس میں جی ایس ٹی بل کو منظوری دینی تھی‘ مگر بی جے پی کے رکن اسمبلی کے تبصرے کے بعد ایوان میں خوب ہنگامہ کھڑا ہوگیا جس کی وجہہ سے دومرتبہ ایوان اسمبلی کی کاروائی کو ملتوی کرنا بھی پڑا۔

ایم ایل اے کے تبصرے پر پارلیمانی امور کے وزیر راجندر راتھوڑ نے ایوان میں معافی بھی مانگی۔

وقفہ صفر کے دوران کانگریس نے ریاست میں بدامنی اور تشدد کے واقعات کے پیش نظر پیہلو خان کے قتل کے مسلئے کو ایوان میں اٹھایا۔لیڈر آف اپوزیشن رامیشوار ڈوڈی نے الوار قتل کے مسلئے کو ایوان میں اٹھایا اور بجرنگ دل اور وی ایچ پی کارکنوں نے واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی بات کہی جس پر بی جے پی کے اراکین اسمبلی بھڑک گئے۔

اہوجا نے دعویٰ کیا کہ خان کی موت صدمہ سے ہوئی جبکہ دیگر بی جے پی اراکین اسمبلی نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعہ میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی کا کوئی کارکن ملوث نہیں تھا۔ بحث میں مداخلت کرتے ہوئے ریاستی ہوم منسٹر نے گلاب چند کٹاریہ نے کہاکہ اسمگلر کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ خان کے پاس گائے لے کر جانے کے درست دستاویزات موجو دنہیں تھے اورجب عوام انہیں پیٹ رہی تھی ‘پولیس نے سخت ایکشن لیا اور بشمول خان دیگر زخمیوں کو اسپتال میں داخل کیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ ’’ خاطیو ں کے خلاف پہلے روز سے ہی کاروائی کی گئی جو حکومت کی توجہہ کا ثبوت ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ جب ایف ائی آر درج کیاگیا اس وقت خان زندہ تھے اور دودن بعد ان کی موت واقعہ ہوگئی۔منسٹر نے ریاست میں عصمت ریزی کے کیسس میں کمی کا بھی ذکر کرتے ہوئے ائی پی سی کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بع اس قسم کے واقعات میں نمایاں طور پر کمی پیش ائی ہے۔

حکومت کے جواب سے غیر مطمئن کانگریس لیڈرس نے ویل میں آکر احتجاج کرتے ہوئے مذکورہ واقعہ کی سی بی ائی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس کے باوجود ڈپٹی اسپیکر راؤ راجندر سنگھ نے بھروسہ دلایا کہ حکومت اس ضمن میں کاروائی کرے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت ایکشن لے گی‘ مگر کانگریس قائدین ویل میں کھڑے رہے اور اپنے احتجاج کو جاری رکھا‘ جس کے پیش نظر ڈپٹی اسپیکر نے ایک گھنٹے کے لئے ایوان کی کاروائی معطل کردی۔

حالت قابو میں انے کے بعد ایوان اسمبلی کی کاروائی دوبارہ شروع کی گئی اور اسی دوران انڈسٹری منسٹر راج پال سنگھ نے راجستھان جی ایس ٹی 2017بل کو ایوان میں متعارف کروایا۔ دیگر بل پر جب بحث چل رہی تھی کانگریس پارٹی کے ڈپٹی وہپ گوئند سنگھ دوتا سارا نے بی آر امبیڈکر کے خلاف توہین آمیز الفاظ کے استعمال پر بی جے پی ایم ایل اے وجئے بنسل کو نشانہ بنایاجس کی وجہہ سے ایوان اسمبلی میں ایک مرتبہ اور ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔

تاہم مذکورہ تبصرے کو ایوان اسمبلی کی کاروائی سے ہذف کردیادگیا‘بنسل نے احتجاج کے طور پر والک آوٹ کردیااور کانگریس پارٹی مذکورہ تبصرے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پھر ایک مرتبہ ویل تک پہنچ گئے۔پارلیمانی امور کے وزیر نے کہاکہ بنسل نے امبیڈکر کے خلاف کوئی تبصر ہ نہیں کیا ہے اور وہ کسی بھی رکن اسمبلی کی دلآزاری پر معذرت بھی مانگ چکے ہیں۔

ہنگامی صورتحال کے دوران جی ایس ٹی کے علاوہ دیگر12بل ایوان اسمبلی میں منظور کرلے گئے ہیں۔