ایودھیا کے مکینوں نے بابری مسجد اراضی اور رام جنم بھومی مسلئے کے حل کے لئے عدالت کے باہر تصویعہ کے متعلق سپریم کورٹ کے مشورے کا خیرمقدم کیا۔
سپریم کورٹ کے مشورہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے حاجی اسد جو ایودھیا کے کارپوریٹر ہیں نے کہاکہ ’’ یہ وقت نہایت موضوع ہے دونوں فریقین بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ کے پرامن حل کے ساتھ آگے ائیں۔
فیصلہ دونوں مندر اور مسجد کے لئے انصاف ہونا چاہئے تاکہ کسی طبقے کو شکست کا احساس نہ ہوسکے‘‘۔ مولانا تبریض احمد مقامی عالم دین نے کہاکہ ’’ اب بہت ہوچکا۔ ہم لڑائی نہیں چاہتے ۔ ایودھیا میں ہم ہندو او رمسلم ایک ساتھ رہتے ہیں صرف اس مندر مسجد تنازعہ کی وجہہ سے دونوں کمیونٹیوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
میں ان جچجوں کا مشکور ہوں جنھوں نے اس قسم کی پہل کی ہے‘‘۔رام جنم بھومی مندر کے صدر پجاری اچاریہ ستیہ ندر داس نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ۔
انہوں نے کہاکہ ’’ صدیوں سے چل رہے مسلئے کے پرامن حل کے لئے دونوں فریقین کے لئے یہ ایک بہترین موقع ہے تاکہ آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کریں۔ مگر کچھ لوگ ہیں جو ایسا نہیں چاہتے ہیں ‘ ہمیں ایسے لوگوں کو نذر انداز کرنا چاہئے‘‘ ۔
ایک مقامی خاتون رضیہ بانو نے کہاکہ ’’ میں دعاکرتے ہوں کہ عدالت اور ان لوگوں کے لئے جنھوں نے پرامن حل کے راستے تلاش کئے ہیں
۔اس مسلئے کی وجہہ سے ‘ ہمیں اپنے بچوں کی شادیوں کے لئے کافی پریشانی ہورہی ہے۔
میں اپنے بیٹے کے لئے دولہن تلاش کررہی ہوں‘ کئی لڑکیوں کے والدین صرف اس لئے منع کررہے ہیں کہ ہم ایودھیامیں رہتے ہیں اور ایودھیا میں بابری مسجد کا مسئلہ چل رہا ہے‘‘۔