گورنر جموں کشمیر سپریم کورٹ سے کہیں گے کہ ارٹیکل35اے پر سنوائی کو روک لگادی جائے۔

ہندوستان ٹائمز کو دئے گئے ایک انٹرویو میں جموں کشمیر کے نئے گورنر ستیا پال ملک نے کہاکہ انتظامیہ اعلی عدالت کوریاست کی عوام کے نظریات کی نمائندگی صرف منتخبہ حکومت کرسکتی ہے۔
نئی دہلی۔ جمعرات کے روز جہاں پر دستور ہند کے ارٹیکل 35اے کو وادی میں مکمل طور پر بند رہاوہیں جموں اور کشمیر کے نئے وکیل ستیاپال ملک نے کہاکہ ریاستی انتظامیہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے سنوائی کی منتقلی تلاش کرنے کی خواہش ظاہر کریگا۔

ہندوستان ٹائمز کو دئے گئے ایک انٹرویو میں جموں کشمیر کے نئے گورنر ستیا پال ملک نے کہاکہ انتظامیہ اعلی عدالت کوریاست کی عوام کے نظریات کی نمائندگی صرف منتخبہ حکومت کرسکتی ہے۔

ریاستی انتظامیہ نے دو مرتبہ 3اگست اور29اگست کوسپریم کورٹ سے سنوائی کی منتقلی کے متعلق درخواست دائر کی اور دونوں مرتبہ مجوزہ مقامی الیکشن کاحوالہ دیا۔ملک نے انٹرویو میں کہاکہ ’’ ہم کس طرح کوئی فیصلہ لے سکتے ہیں؟

جب تک ہم ایک منتخب حکومت نہیں بن جاتے تب تک ہم عوام کے حوالے سے عدالت میں بات نہیں کرسکتے۔لہذا ہماری سونچ ہے کہ یہاں پر منتخب حکومت کی تشکیل تک فیصلے کو ملتوی کردیاجائے۔ہمارا موقف واضح ہے اور ہم بہت جلد عدالت سے رجوع ہونگے‘‘۔

این این وہار کو ہٹاکر 21اگست کے روز انہیں ریاستی گورنر کے عہدے پر فائز کیاگیاتھا۔ ملک کابیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ریاست میں دستور ہند کے مذکورہ ارٹیکل کو لے کر مسلسل احتجاج کیاجارہا ہے کہ جسکے تحت جموں او رکشمیر جائیدادوں پر مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں کومقامی لوگوں کے لئے مختص کرنا کے اختیارات شامل ہیں۔

ڈر یہ ہے کہ ارٹیکل35اے عدالت میں قانونی چارہ جوئی کے بعد ختم کردیاجاسکتا ہے۔جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں سنوائی کے پیش نظر جمعرات کے روز دوکانیں‘ کاروبار‘ اور اسکول وکالجس پوری طرح بند رہے اور سڑکیں ویران دیکھائی دے رہی تھیں۔

یہاں تک کہ سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین کی تعداد بڑی حد تک کم تھی۔ علیحدگی پسندوں نے جمعہ کے روز بھی اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کا اعلان کیاتھا۔عدالت میں سنوائی کے پیش نظر متعلقہ احتجاج کے تحت اگست میںیہ چوتھی مرتبہ پوری ریاست بند تھی۔

ملک نے کہاکہ یہاں تک کہ ارٹیکل 370جو ریاست کو خود مختاری کادرجہ فراہم کرتا ہے’’اس میں جذبات شامل ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں بہتر انداز میں تبدیلی تلاش کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

یکم اگست سے ارٹیکل 35اے اور 370میں کسی بھی تبدیلی کے خلاف ریاست کی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سڑکوں پر اتر کر احتجاج کررہی ہیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈرس نے بھی ارٹیکل 35اے میں معمولی ترمیم کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔

علیحدگی پسند لیڈر سید علی گیلانی‘ میر وعظ عمر فاروق اور یسیٰن ملک نے مشترکہ پلیٹ فارم ( جے آر ایل) نے دوروزہ بند کا اعلان کرتے ہوئے ریاستی کی’’ بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ پر جغرافیائی تبدیلی‘‘ کا الزام عائد کیاہے۔

اور کسی بھی تبدیلی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔سکیورٹی اپریشن میں اموات اور مقامی شدت پسندی میں اضافہ کی وجہہ سے پچھلے کچھ سالوں سے جموں او رکشمیر سلگ رہا ہے