کمر درد کی وجوہات سے آگاہی ضروری ہے

کمر درد ممکن ہے کہ تھوڑی مدت کے لئے ہی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی مسلسل اس مسئلے کا شکار بن رہا ہو۔ کم مدتی کمر درد کا دورانیہ 4 سے 6 ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ طولانی مدت کی کمر درد اس سے بھی زیادہ عرصے کے لئے رہتی ہے۔ بعض افراد تمام عمر کے لئے بھی اس مسئلے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
کمر درد کے
فیزیولوجی لحاظ سے عوامل
کمر درد کے کامیاب علاج اور حل کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ کو کمر درد ہونے کی اصل وجہ کا پتہ ہو۔ عام دوائیوں کے استعمال سے ہم عارضی طور پر درد سے تو چھٹکارا حاصل کر لیتے ہیں مگر یہ مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔ اصل مسئلہ تو اپنی جگہ موجود ہوتا ہے مگر دوائی اور کیمیکل کے اثرات کی وجہ سے ہم درد کو محسوس نہیں کر رہے ہوتے ہیں۔
کمر درد کے مریض جب اپنی اس شکایت کے ساتھ کسی بھی قریبی ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں تو زیادہ تر ڈاکٹر ایسی دوائیوں کا استعمال کرواتے ہیں جو درد کو کم کرکے مریض کو عارضی سکون دیتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں فیزیوتھراپی کے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے مریض عام ڈاکٹروں سے درد کی دوائیں لے کر اپنا وقت گزارتا رہتا ہے۔
کمر درد کے وجود میں آنے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی پر جسم کی دوسری ہڈیوں اور ڈھانچے کا دارومدار ہوتا ہے۔ حقیقتاً یہ ایک ہڈی نہیں ہوتی بلکہ ہڈیوں کا ایک سلسلہ ہوتا ہے جس کی لمبائی جوان آدمی میں قریباً 27 انچ ہوتی ہے اور یہ سلسلہ 33 بے قاعدہ ہڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ جو ریڑھ کے مہرے کہلاتے ہیں ان مہروں کے تین حصے ہوتے ہیں۔ پہلا جسم، دوسرا دو افقی شاخیں اور تیسرا ریڑھ کی شاخ ریڑھ کی ہڈی کا اصل حصہ 34 مختلف ہڈیوں سے مل کر بنا ہوتا ہے جو ایک دوسری سے اس طرح بندھی ہیں کہ ان میں لچک پائی جاتی ہے اور ہم اپنی کمر کو آگے پیچھے، جدھر چاہیں موڑ سکتے ہیں۔ اچھلنے کودنے ، دوڑنے اور کروٹ لینے میں بھی سہولت رہتی ہے۔ اس ہڈی کے سلسلہ میں چار خم ہیں جن کے باعث کمر پر بوجھ اٹھانے میں آسانی رہتی ہے۔ کوئی جھٹکا لگے تو اس کا اثر دماغ تک نہیں پہنچتا۔ سینے اور پیٹ کے جوف کی وسعت زیادہ ہوجاتی ہے۔ ہر دو مہروں کے درمیان میں ڈسک موجود ہوتی ہے جس کا کام ریڑھ کی ہڈی میں ایک طرح سے لچک فراہم کرتے ہوئے مختلف طرح کی ضربات کے اثرات کو زائل کرنا ہوتا ہے۔
ریڑھ کی ہڈی کے عقب میں ایک سوراخ ہوتا ہے جس میں سے حرام مغز عبور کرتا ہے جس سے جسم کے مختلف حصوں کو اعصاب کی ترسیل ہوتی ہے۔
کمر کے ارد گرد پٹھوں ، لیگامنٹ اور ٹنڈان کا ایک جامع نظام ہوتا ہے جو ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہوئے ریڑھ کی ہڈی کو مضبوطی فراہم کرتے ہیں۔ یہاں پر خون کی نالیوں سے خوراک کی ترسیل ہوتی ہے۔ مندرجہ بالا حصوں میں سے اگر کسی میں بھی خرابی پیدا ہو جائے تو وہ کمر درد کا باعث بن سکتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے گرد موجود نرم حصوں میں کوئی کھچاؤ آ سکتا ہے ، چوٹ لگ سکتی ہے لیکن اگر ہڈی ، عصب یا خون کی نالی اس حصے میں متاثر ہو جائے تو خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی طرح ڈسک کے بیرونی حصے میں خرابی کے باعث ڈسک کا داخلی مواد ایک طرف کو پریشر دے سکتا ہے جس کی وجہ سے کسی بھی قریبی عصب پر دباؤ پڑنے سے درد اور مختلف طرح کی اعصابی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
…جاری ہے
کمر درد کی وجوھات
کمر درد کی مختلف ممکنہ وجوہات کا ہم یہاں مختصر طور پر ذکر کریں گے۔
٭ طولانی مدت کے لئے کھڑے رہنا ۔
٭ غیر مناسب حالت میں بیٹھنا ۔
٭ بعض ورزشیں کمر درد کا باعث بن جاتی ہیں ۔
٭کسی وزنی چیز کو بلند کرنا ۔
٭غیر مناسب حالت میںجھکنا یا غیر مناسب حالت میں گھومنا ۔
٭ یہ بھی ممکن ہے کہ کمر میں کوئی چھوٹی موٹی خرابی موجود ہے مگر یہ اس وقت سامنے آتی ہے جب اس حصے پر پریشر آ جائے۔
٭ انفکشن، ٹیومر، ہڈی کا ٹوٹنا یا دوسری چوٹیں کمر درد کا باعث بن سکتی ہیں۔ ایسی حالت میں آرام کرتے ہوئے بھی درد کا احساس ہوتا ہے۔ بعض اوقات بخار اور وزن میں کمی بھی اس حالت میں لاحق ہو سکتی ہے۔
متعلقہ شخص کے لئے ضروری ہے کہ فوری طور پر کسی قریبی فیزیوتھراپسٹ یا کسی دوسرے معالج سے رجوع کرے۔ بعض عام وجوہات جن میں کمر درر ہو سکتی ہے ہم یہاں ان میں سے کچھ پر بات کرتے ہیں۔
کھنچاؤ اور ہلکے زخم
یہ حالت اچانک کسی بلندی سے گرنے ، ٹریفک حادثے یا کھیل میں چوٹ لگنے سے پیش آ سکتی ہے۔ بعض اوقات بہت زیادہ وزنی چیز کو اٹھانے سے بھی یہ مسئلہ پیش آ سکتا ہے۔ ایسی حالت میں ممکن ہے ریڑھ کی ہڈی کے گرد نرم حصوں میں کھنچاؤ آ جائے یا کوئی حصہ معمولی سا پھٹ جائے۔ ایسا ہونے کے بعد جسم کا مدافعاتی نظام حرکت میں آ جاتا ہے۔ سوزش کے ساتھ درد کا احساس ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ نیند سے بیدار ہونے کے بعد جب حرکت کریں تو درد کا احساس شدت اختیار کر جاتا ہے۔
موٹاپا
ریڑھ کی ہڈی جسمانی وزن کو ایک خاص حد تک برداشت کرتی ہے۔ اگر انسان کا وزن حد سے زیادہ ہو جائے تو اس کا نتیجہ ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کی صورت میں نکلتا ہے جس کی وجہ سے ڈھانچے میں ہلکی تبدیلی کا خطرہ ہوتا ہے۔ موٹاپا ہڈیوں کی اور بہت سی بیماریاں مثلا اسٹیوپروسس اور جوڑوں میں توڑ پھوڑ کے عمل کی زیادتی کا باعث بھی بنتا ہے۔
عمر میں زیادتی
بڑھاپے میں ڈسک اور جوڑوں کے اندر موجود مائع حالت میں موجود مادہ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے اعصاب پر پریشر پڑتا ہے جس کے بعد انسان بے حسی اور کمزوری کا شکار ہو جاتا ہے۔ بیماری اگر شدت اختیار کرجائے تو بڑھاپے میں کمر میں خم آ جاتا ہے جس کی وجہ سے بوڑھے افراد کو ہمیشہ جھک کر چلنا پڑتا ہے۔
معالج سے کب رجوع کریں ؟
مندرجہ ذیل علامتوں کے ظاہر ہونے پر فوری طور پر اپنے قریبی معالج کے پاس جائیں۔
٭ ایسا درد جو شدت کے ساتھ زیادہ ہو رہا ہو۔
٭ ایسا درد جو روز مرہ کے کاموں کو کرنے میں رکاوٹ بن جائے۔
٭کمزوری، بے حسی، جسم کے کسی حصے کا سن ہونا، پیشاب اور پاخانے میں خرابی۔
کمر درد سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر
وزن بلند کرتے ہوئے استعداد سے زیادہ وزنی چیز کو مت اٹھائیں حتی ہلکی چیز کو اٹھاتے ہولح بھی مناسب طریقے سے اٹھائیں۔ وزن اٹھاتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں۔
٭وزن بلند کرنے سے پہلے اپنے جسم کے پٹھوں کو کچھ وقت کے لئے حرکت دیں اور کھینچیں۔
٭ کوشش کریں کہ تھوڑی بہت وزنی چیزوں کو جلدی میں نہ اٹھائیں۔
٭ اپنے کندھے سے بلند چیز کو اٹھانے کے لئے سیڑھی کا استعمال کریں۔
٭ چیز اٹھاتے ہوئے جسم کو اس کے نزدیک کریں۔ فاصلے سے چیز کو مت اٹھائیں۔
٭ دونوں پاؤں کا درمیانی فاصلے کندھوں کے فاصلے کے برابر رکھیں۔
٭ چیز کو زمین پر رکھتے ہوئے خم ہونے سے پرہیز کریں اس کی بجائے بیٹھ جائیں اور پھر چیز کو زمین پر رکھیں۔
٭ وزنی چیزوں کو جا بہ جا کرتے ہوئے بہتر ہے کہ کسی قریبی فرد سے مدد لے لیں۔
کمر درد میں ورزش کے فائدے
ورزش اگر درست طریقے سے فیزیوتھراپسٹ ڈاکٹر کے مشوروں کے مطابق کی جائے تو بیحد مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بعض ورزشیں آپ کی کمر درد کو شدید کر دیں۔ اس لئے ورزش شروع کرنے سے پہلے کسی قریبی فیزیوتھراپسٹ سے لازمی طور پر رجوع کریں۔
٭ ایسی ورزش جس میں چوٹ لگنے کا خطرہ کم ہوتا ہے کمر درد کے لئے بیحد مفید ہے۔ مثال کے طور پر پیادہ روی ، سائیکل سواری اور تیراکی وغیرہ وغیرہ۔
٭ اگر کمر کے پٹھے جکڑے ہوئے ہوں تو ایسی حالت میں ورزش کرنے سے پہلے گرم پانی سے غسل بیحد مفید ہوتا ہے۔
٭ ورزش کرتے ہوئے لباس کھلا اور آرام دہ پہنیں اور کھیلوں کے لئے مخصوص جوتوں کا استعمال کریں۔
٭ ہر وہ ورزش جو باعث درد ہو یا درد میں شدت کا باعث بنے اسے فوری طور پر توقف کر یں۔