کشیدگی کے چھ روز بعد کاس گنج میں حالات معمول پر لوٹ رہے ہیں۔

کشیدگی کے بعد یہاں کے حالات معمول پر آرہے ہیں‘ چھ روز بعد دوکانات او رمارکٹ دوبارہ کھولی‘ سخت سکیورٹی کا انتظام
کاس گنج۔ شہر میں چھ روز کی کشیدگی کے بعد حالات معمول پر آرہے ہیں‘ جمعرات کے روز دکانات او رمارکٹ دوبارہ کھولی گئی‘ لوگ کام کاج پر بھی گئے۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل ( اے ڈی جی) اگرہ اجے آنند جو تشدد کے بعد سے ضلع کے تمام امور کی نگرانی کررہے ہیں نے کہاکہ ’’ضلع کے حالات اب مکمل طور پر قابو میں ہیں۔ مگر ہم سکیورٹی میں کمی لانے کی نہیں سونچ رہے ہیں‘‘۔یوم جمہوریہ کے موقع پر کاس گنج کے بڈو علاقے میں نکالی گئی ترنگا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش ائے تھے۔ مذکورہ واقعہ میں ابھیشیک چندن گپتا نے نامی 23سال کے ایک نوجوان کی موت ہوگئی جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے علاقے میں کشیدگی کے پیش نظر احتیاطی احکامات بھی نافذ کردئے تھے۔

مذکورہ قتل کے واقعہ میں اول ملزم سلیم جاوید کو چہارشنبہ کے روزگرفتار کرلیاگیاتھا۔ جمعرات کے روز سلیم کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے عدالتی تحویل میں جیل بھی بھیج دیاگیا۔درایں اثنا لکھنو ہیڈکوارٹرس نے کہاکہ سلیم کے بھائیوں وسیم اور نسیم کی شناخت کے لئے تلاشی مہم تیز کردی گئی ہے۔ اب تک پولیس نے اس ضمن میں اٹھ ایف ائی آر در ج کی ہیں جبکہ 123لوگوں کی بھی اس کیس کے ضمن میں گرفتار ی عمل میں ائی ۔

مسٹر آنند نے کہاکہ ’’ گرفتار شد ہ لوگوں میں42پر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے ‘ جبکہ دیگر81افراد کی احتیاطی تدابیر کے طور گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے‘‘۔واقعہ کی تحقیقات کا ذمہ ایس پی ( کرائم ) او پی سنگھ کی نگرانی میں تشکیل دی گئی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کو سونپا گیا ہے۔ سنگھ نے کہاکہ ’’مقامی پولیس کی جانبس ے واقعہ سے متعلق پیش کئے گئے شواہد اور حالات کا اتبدائی جانچ کررہے ہیں‘‘۔

دوسری جانب مشتبہ لوگوں کی گرفتاری کے لئے ضلع کے مختلف مقامات پر پولیس کی چھاپہ ماری کا سلسلہ جاری ہے۔کاس گنج میں تشدد کے پیش نظر مسلمانوں کے نقل مقام کی افواہوں کی بھی خبریں مل رہی ہیں۔ مگر ضلع مجسٹریٹ آر پی سنگھ نے اس کو مسترد کردیا اور یہ کہا کہ ’’ ضلع کے کسی بھی حصہ سے اس طرح کی کوئی خبر نہیں ہے۔ مذکورہ انتظامیہ پیس کمیٹی اجلاس کے ذریعہ علاقے میں امن کوبحال کرنے کی کوششیں کررہا ہے‘‘۔