کتھوا عصمت ریزی اورقتل کیس۔ ماہرتعلیمات کے وفد کی راجناتھ سنگھ سے ملاقات

نئی دہلی۔ کتھواعصمت ریزی او رقتل کیس کے معاملہ میں’’ دانشواروں اور ماہرتعلیمات کے ‘‘ ایک وفد نے مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کرتے ہوئے ایک رپورٹ پیش کی اور سی بی ائی تحقیقات کا مطالبہ کیا‘ ان کا دعوی ہے کہ اب تک کی تحقیقات متضاد انداز میں کی جارہی ہے۔

وفد کا کہنا ہے کہ 16جنوری کی رات کو گاؤں میں برقی کی سپلائی کرنے والا ٹرانسفرمار پھٹ جانے کی وجہہ سے اندھیراتھا‘ وہاں پر برقی کی سربراہی نہیں کی گئی تھی۔

رپورٹ میں پوچھتی ہے کہ’’ گاؤں میں اندھیرا تھا ‘ دو لوگ کنبل میں خود کو ڈھانکے گاؤں میں داخل ہوئے اور تیس منٹ بعد واپس چلے گئے۔ اس حساس جانکاری کو تحقیقات ٹیم نے کیوں نظر انداز کیاہے؟‘‘

۔ناگپور کے ریٹائرڈ جج میرا کھادککر‘ سپریم کورٹ کی وکیل مونیکا اروڑا‘ صحافی سرجانا شرما‘ دہلی یونیورسٹی کے میرانڈا ہاوز کے اسٹنٹ پروفیسر سونالی چیلاکر اور سماجی کارکن مونیکا اگروال اس وفد کا حصہ تھے ‘ مذکورہ وفد نے کتھوا کے رسانا گاؤں کا دورہ کیاتھا جہاں پر اٹھ سالہ معصوم کی عصمت ریزی کے بعد قتل کا واقعہ پیش آیاہے۔

تحقیقاتی ٹیم کے تضاد پر سوال کھڑا کرتے ہوئے جس میں پوسٹ مارٹم رپورٹ اور چارچ شیٹ جس میں فنگر پرنٹس او رفٹ پرنٹس شامل نہیں کئے گئے ہیں۔روپورٹ میں پوچھا گیا ہے کہ ’’ وشال جانگوترا نے مبینہ جرم کے دوران البانی فراہم کی تھی‘ وہ میرٹھ میں تھا امتحان لکھنے گیاتھا۔

اس امر کی جانچ کیوں نہیں کی گئی؟‘‘۔ دورے کرنے والے ٹیم کا دعوی ہے کہ کرائم برانچ ٹیم کی ہراسانی کی وجہہ سے گاؤں کے کئے لوگ گھر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

اس میں کہاگیا ہے کہ اصلی مجرم ویشال جانگوترا کے تین دوست نیج شرما‘ سچن شرما او رساہل شامر نے164اے کے تحت بیان درج کرایا ہے کہ انہیں جانگوترا کے خلاف بیان دینے کے اذیت دی گئی تھی۔

وفد نے کرائم برانچ ٹیم کے دوعہدیداروں عرفان وانی اور نثار حسین کے متعلق سوالات کھڑے کئے ہیں جن کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔اسکے علاوہ گروپ نے سوال کیاہے تحقیقات ٹیم کے تین لوگوں کودس دن کے اندر کیوں تبدیل کردیاگیا۔