چیف منسٹر کی تقریر کے دوران بے روزگار نوجوانوں کی ہنگامہ آرائی

عادل آباد میں انڈسٹری اور یونیورسٹی قائم کرنے کا مطالبہ ۔ مسائل حل کرنے مقامی قائدین کو کے سی آر کی ہدایت
عادل آباد ۔27 فبروری ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)عادل آباد میں بیروزگاری کے پیش نظر مختلف نوجوانوں کی جانب سے انڈسٹریز اور یونیورسٹی قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست ہنگامہ آرائی کے دوران چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے سامعین کو خاموشی اختیار کرنے کا جہاں ایک طرف مشورہ دیا وہیں دوسری طرف مقامی قائدین کو توجہ مبذول کراتے ہوئے احتجاجیوں کے مسائل کو حل کرنے کی ہدایت دی ۔ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ عادل آباد کو کشمیر کی طرز پر ترقی دلانے کا تیقن دیتے ہوئے کروڑوں روپیوں کے وعدوں کی بارش کی۔ ضلع عادل آباد کے ہر ایک گرام پنچایت کو 50لاکھ روپئے اور بلدیہ عادل آباد کو مزید 30 کروڑ روپیوں سے ترقیاتی و تعمیراتی کاموں کو عمل میں لانے کی منظوری دی ۔ 350 ایکر اراضی پر موجودہ مستقر عادل آباد کا ہوائی جہاز میدان جہاں سے ڈومیسٹک ہوائی سرویس شروع کرنے سے بھی اتفاق کیا ۔ ضلع عادل آباد میں مراٹھی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ضلع میں مراٹھی میڈیم جونیر کالج کا قیام عمل میں لانے کا بھی تیقن دیا ۔ ضلع کے مینارٹیز کی ترقی کیلئے 17 کروڑ روپئے ، ٹرائبیل ڈیولپمنٹ کیلئے 78 کروڑ روپئے ، ایس سی طبقہ کو سات کروڑ روپئے ، عادل آباد میں ایک ہزار ڈبل بیڈروم مکانات کی تعمیر ، 315 کروڑ روپیوں سے پیپل کوٹھی ندی کو پراجکٹ کی شکل دینے ، 210 کروڑ روپیوں سے حلقہ اسمبلی بوتھ کی گومتری ندی کی تعمیر ، Kupti ندی پر پراجکٹ تعمیر کیلئے 810 کروڑ روپئے ۔ باسر مندر کی تعمیر کو 50 کروڑ روپئے منظور کرنے سے اتفاق کیا ۔ علاوہ ازیں آصف آباد ، بیلم پلی، چینور حلقہ اسمبلی جات کی 1.30لاکھ ایکر اراضی کو پانی فراہم کرتے ہوئے زرعی پیداوار کو ترقی دلانے کا تیقن دیا ۔

 

چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست تلنگانہ قائم ہونے کے زائد از تین سال کے دوران جو ترقیاتی کام انجام دیئے گئے جس کی ملک کے کسی بھی ریاست میں نظیر نہیں ملتی ۔ چیف منسٹر نے ریاست کے ترقیاتی کاموں کا تدکرہ کرتے ہوئے کہاکہ 500اقامتی مدارس کا قیام ، شادی مبارک ، کلیان لکشمی اسکیم کے تحت غریب لڑکیوں کی شادی میں امداد ، بلاناغہ برقی سربراہی ، کسانوں کے قرصہ جات معاف کرنے ، سرکاری دواخانہ میں نومولود بچہ کی پیدائش پر کے سی آر کٹ کی فراہمی جیسے اسکیم ملک کے کسی بھی ریاست میں نہیں جو صرف واحد تلنگانہ ریاست میں جاری قرار دیا۔ یادو طبقہ کو ترقی دلانے 4000کروڑ روپیوں کی منظوری کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے تمام طبقات کو آپسی اتحاد کے ساتھ زندگی گذارنے کی ہدایت دی اور کہا کہ سیاسی مفاد کی خاطر چند افراد ایک دوسرے طبقہ میں کشیدگی پیدا کررہے ہیں جن سے ہوشیار رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کسی بھی مسئلہ کو حل کرنے کی غرض ازخود(چیف منسٹر) سے رجوع ہونے کی ہدایت دی۔ چیف منسٹر نے کریمنگر سے بذریعہ ہیلی کاپٹر ضلع عادل آباد کی سرحد پر موجودہ پین گنگا ندی جہاں چیلکا کورٹا مقام پر پانی کا بیارج زیرتعمیر ہے پہنچکر معائنہ کیا بعد ازاں بذریعہ ہیلی کاپٹر مستقر عادل آباد پہنچکر ڈائیٹ میدان میں عوام سے مخاطب تھے ۔ اس موقع پر کیشو راؤ ، مقامی رکن لوک سبھا مسٹر جی ناگیش ، ریاستی وزراء میں مسرس اے اندرا کرن ریڈی ، جوگوراما ، صدرنشین ضلع پرجا پریشد شریمتی شوبھا، خانہ پور رکن اسمبلی شریمتی ریکھا نائیک ، کونیرو کونپا ، راٹھوڑ باپو راؤ ، وٹھل ریڈی ، ضلع کلکٹر شریمتی ڈی دیویا، یونس اکبانی ، سید ساجد الدین ، نائب صدربلدیہ مسٹر فاروق احمد ، صدرنشین بلدیہ شریمتی آر منشاء کے علاوہ دیگر قائدین موجود تھے ۔