چیف منسٹر کمارا سوامی نے کہاکہ وزیراعظم کے لئے راہول گاندھی نمبر ون امیدوار

ایچ ڈی کے کماراسوامی نے منگل کے روز منگل کے روز اس بات سے صاف انکار کیاہے کہ جولائی 14کی پارٹی تقریب میں انہوں نے کانگریس یہ اس کے کسی لیڈر کو موردالزام ٹہرایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کرناٹک میں اتحادی حکومت کی قیادت میں ناخوش ہونے کی میری بات کو غلط انداز میں پیش کیاگیا ہے
نئی دہلی۔جنتا دل ( سکیولر) لیڈر اور اتفاقی طور پر مخلوط ایوان کے پیش ریاست کرناٹک میں ایچ ڈی کمارا سوامی دوسری مرتبہ چیف منسٹر بنے ہیں۔

کرناٹک کے224اراکین کے ایوان میں37سیٹیوں کے ساتھ کانگریس کے 80اراکین اسمبلی کی مدد سے ایک اور ریاست کو بی جے پی کے نرغے میں جانے سے بچالیا۔کمارا سوامی جنھوں نے اتحادی حکومت کو ’’ حالات کا بچہ‘‘ قراردیا ہے کو بے شمار مصائب کا سامنا ہے‘ جس میں کانگریس لیڈر س کی مخالفت‘ اور بجٹ اجلاس میں کسانوں کے قرض معافی سے پیدا ہونے والی معاشی بحران سے مقابلہ بھی اس میں شامل ہے ۔

کمارا سوامی نے ایچ ڈی کے وینکٹیش بابو اور پرشانت جھا سے بات چیت میں کہاکہ کیوں وہ سمجھتے ہیں کہ کانگریس صدر راہول گاندھی اگلے وزیراعظم کے لئے نمبر ون پسند ہیں‘ اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد کی ضرورت‘ کس طرح اتحادی حکومت بہتر گورننس دی سکتی ہے جو ملک میں تنہا اکثریتی حکومت نہیں دے سکتی ‘ او رسابق چیف منسٹر سدارامیہ سے خیالات میں ان کا اختلاف شامل ہے

ابتدائی پیچیدگیوں کے بعد کرٹانک میں اتحادی حکومت قائم ہوگئی ہے؟جن اراکین اسمبلی کو منسٹری نہیں ملی ہے وہ ناراض ہیں۔ کیا اس کو حل کرلیاگیا ہے؟
میرے مطابق ایساکوئی اختلاف او ر ناراضگی بھی نہیں ہے۔میں سدارامیہ سے بھی (مشورے) کے طور پر رائے لیتا ہوں۔ انہو ں نے مجھے مشورہ دیا کہ میں ضمنی بجٹ پیش کروں کیونکہ 2018فبروری میں بجٹ پیش کردیاگیاتھا۔ میں نے اس کی مشورے کو رائے کے طور پر دیکھا کسی اپوزیشن کی طرح نہیں۔

مگر نئی حکومت کی تشکیل کے بعد ‘ہم نے محسوس کیا کہ نیا بجٹ پیش کیاجانا ہی درست ہوگا۔یہاں تک سدارامیہ بھی اس کے لئے راضی ہوگئے۔پھر بی جے پی چلی گئی ‘ دونوں ساتھیوں نے کامیابی کے ساتھ بجٹ منظور کرلیا۔ بجٹ کے ساتھ دونوں پارٹیوں کے مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہونے کا کوئی انکار نہیں کرسکتا۔اتحادیوں کی رائے مختلف ہوسکتی ہے مگر اس کو اختلافات کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا ۔

سابق اسپیکر اور سینئر کانگریس لیڈر کے بی کولی واڈ نے کہاکہ پارٹی کاکچھ حصہ اس اتحاد سے خوش نہیں ہے۔ کیاکانگریس اعلی کمان نے آپ کو بھروسہ دلایا ہے کہ یہ حکومت مکمل معیاد تک چلے گی؟

جب کانگریس اتحادی حکومت کی مجھے پیش کش کی تو منشاء صاف تھی ‘ ایک مکمل پانچ سال کی حکومت ۔یہاں تک کہ کانگریس کے سینئر لیڈرس جو فیصلہ سازی کرتے ہیں برسرعام اس بات کی کااظہار کیا‘ جس میں کانگریس صدر بھی شامل ہیں۔

انہوں نے( راہول گاندھی) کہاکہ ہم اس حکومت کا مکمل پانچ سال تک ساتھ دیں گے ‘ میں سمجھتا ہوں منشاء صاف ہے۔ویسے میں نہیں چاہتا کہ اس مسلئے میں سیاست جو شامل کردوں‘ ہمارے کچھ کانگریس دوست ناخوش ہیں میں جانتاہوں۔مگر اس کا حکومت پر طویل مدت میں کوئی اثر نہیں پڑیگا۔

تمام منتخب اراکین اسمبلی اور منسٹرس ( کانگریس پارٹی کے) چاہتے ہیں حکومت برقرار رہے
آپ سمجھتے ہیں کہ سدارامیہ اور مدد گار ثابت ہونگے؟

وہ میرے مدد کریں گے۔ہاں یہ سچ ہے کہ کچھ معاملات میں انہیں اختلاف ہے۔ ان کی منشاء یہ ہے کہ اتحادی حکومت کا بہتر نام ہو۔ہم ان کی بات کو مشورے کے طور پر لیں گے۔جو کچھ بھی ان کے مشورے ہیں ان پر ہم سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔

میرے مطابق سدارامیہ بھی حکومت کی مکمل معیادتک حکومت کے ساتھ کھڑیں گے اور مدد کریں گے
سدارامیہ کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کا رکن بناکر ان پارٹی نے اس بات کی طرف اشارہ تو نہیں کیا ہے کہ وہ ریاست کے بجائے قومی مسائل پر اپنی توجہہ مرکوز ریں؟

ہوسکتا ہے راہول جی چاہتے ہیں کہ مستقبل کے الیکشن میں ان کا امیج کا استعمال کریں۔یہی وجہہ ہے کہ انہیں یہاں( دہلی میں) رکھا گیا ہے
آپ نے کسانوں کے قرض معافی کی بڑی اسکیم جو34,000کروڑ کی ہے کا اعلان کیا۔ ا س کی تکمیل کے لئے آپ کے پاس وسائل کیاہے؟

درحقیقت 40سے 42ہزار کروڑ کا یہ معاملہ ہے۔ فنڈس موجود ہیں۔ وسائل رکاوٹ نہیں ہیں۔کئی راستے ہیں ریاست معاشی وسائل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کئے بغیر اور رترقیاتی کاموں کو روکے بغیر اس کی تکمیل ممکن ہے۔

پٹرول اور برقی ٹیکس میں اضافہ کا ڈر پیدا ہوگیا ہے کیا اس کا اثر طویل مدتی رہے گا
نہیں۔ کچھ لوگ دوسرے کو اس مسلئے پر گمراہ کررہے ہیں۔ اضافہ کی جو حد ہے وہ چھوٹی ہے اور اس کا بڑے پیمانے پر عام آدمی کی زندگی پر اثر نہیں پڑیگا

یہاں پر اس بات کا احساس پید ا ہورہا ہے کہ شمالی کرناٹک اور ساحلی کرناٹک کو آپ کی حکومت نظر انداز کررہی ہے۔ کیونکہ جے ڈی ( ایس) کو زیادہ طاقت ساوتھ کرناٹک سے ملی ہے‘ او رآپ کی حکومت کی پالیسیاں ریاست کے اسی حصہ کیلئے فائدہ مند ہیں۔

اس سے تنقید کی اس حدتک گرنے والے لوگوں کی ذہنیت ظاہر ہوتی ہے۔ کسی ایک حصہ کی حمایت ہماری حکومت نہیں کررہی ہے۔مکمل ریاست کی ترقی ہماری حکومت کا مقصد ہے۔ بجٹ کو اگر دیکھیں تو سدارامیہ حکومت کی کسی بھی پالیسی کو ہم نے تبدیل نہیں کیاہے‘ شمالی کرناٹک میں آبپاشی پراجکٹ ہو ںیا پھر کچھ اور۔جب کبھی ہمارا خاندان ریاست میں حکومت کرتا ہے تو لوگوں کا ایک حصہ ہمیشہ گمراہ کرتا ہے کہ ہم شمالی کرناٹک کے مخالف ہیں۔

اگر آپ دیکھیں جب میرے والد( ایچ ڈی دیوی گوڑا) وزیر آبپاشی تھے‘ چیف منسٹر اور پھر وزیر اعظم بنے اور جب اس سے قبل میں بیس ماہ کے لئے چیف منسٹر تھا آپ دیکھ سکتے ہیں ہم نے شمالی کرناٹک کے لئے کس طرح کام کیاہے۔ دوسری چیف منسٹروں کے مقابلے میں ہم نے شمالی کرناٹک کے لئے بہت کام کیاہے

حال ہی میں آپ لوگوں میں روپڑے ‘ چیف منسٹر کی کرسی سے آپ خوش نہیں ہیں؟
میں ناخوش اس لئے نہیں تھا کہ کانگریس یا کوئی اپوزیشن مسائل پیدا کررہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ تمام منسٹرس اور اراکین اسمبلی میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ میں اپنے پارٹی ورکرس کے سامنے مغموم ہوگیاجو میرے خاندان کی طرح ہیں میڈیا او رسماج کا کچھ حصہ مسلسل میری حکومت کے خلاف کام کررہا ہے۔

دن رات وہ ایسے چیزیں بتا رہے ہیں۔ میں چاہتاہوں کہ میرے سخت محنت کے لئے کچھ تعریف بھی وہ کریں
ارون جیٹلی کے مضمون جس میں انہوں نے کرناٹک کی اتحادی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکز میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کی 2019کے مثال پیش کی ہے؟

ارون جیٹلی اور ان کی اتحادی حکومت پچھلے چارسالوں میں کیا کام کیا ہے اس کا سب اندازہ لگاسکتے ہیں۔ ان کی کامیابیاں کیاہے؟سابق کی اتحادی حکومتیں مثال ہیں۔ نہ صرف دیوی گوڑ ہ بلکہ یوپی اے ‘ مودی حکومت نے اس کی کاپی اور وہی کام کو جاری رکھا۔

مثال کے طور پر جی ایس ٹی یوپی اے حکومت کی دماغی کی دین ہے۔ بی جے پی ادھار کو تعارف کرانے پر ناراض تھی مگر جب وہ اقتدار میں ائے تو اسی کو جاری رکھا

مجوزہ2019انتخابات کے متعلق آپ کا اندازہ کیاہے
بی جے پی کے لئے مکمل اکثریت آسان نہیں ہے۔ پچھلے2014 کے الیکشن میں حالات الگ تھے او راب الگ ہیں۔

یوپی اے اتحاد کا اب حصہ ہونے کی وجہہ سے ‘ کیا آپ کا نشانہ راہول گاندھی کو اگلا وزیر اعظم بنانا ہے؟
اپوزیشن الائنس میں کانگریس بڑی پارٹی ہے۔ تو قدرتی بات ہوگی ‘ میرے مطابق راہول جی وزیر اعظم کی دعویداری میں نمبر ون ہیں۔

اور اس کو یقینی بنانے کے لئے اتحاد کو کم سے کم بیس سے پچیس پارلیمانی سیٹوں پر کرناٹک میں کامیاب حاصل کرنے ہوگی۔اس کے لئے ہم سخت محبت کریں گے۔ ہم مدد کریں گے اور راہول جی کے لئے کھڑیں گے

کیا آپ کے والد پی ایم بننے کی امید میں ہیں؟
ایساکوئی مقصد نہیں ہے۔ وہ دوڑ میں نہیں ہے۔ اور نہ ہی قومی سیاست میں میری کوئی دلچسپی ہے۔ میرے کو ریاست میں بڑے ترقیاتی چیالنجس ہیں۔

میری تمام تر توجہہ ریاست میں بہتر حکمرانی کی ہے

بی جے پی کے راستے کھولا رکھا ہے؟

نہیں ‘ نہیں‘ میں حکومت چلانے میں مطمئن ہوں۔ بی جے پی کے دوستوں کے ساتھ چینالس میں کیوں کھولوں گا؟ ذاتی طور پر بی جے پی اوردیگر پارٹیوں میں میرے اچھے دوست ہیں