حیدرآباد۔مرکز میں نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کے اقتدار میںآنے کے بعد سے ملک میں ہجومی تشدد( ماب لینچنگ) کے معاملات ایک عام بن گئے ہیں۔ گائے چوری‘ گائے تسکری‘ گائے ذبیحہ کے شبہ میں ہجوم لوگوں کی اس قدر پیٹائی کررہا ہے کہ وہ یا تو موقع پر یا پھر اسپتال پہنچتے پہنچتے اپنا دم توڑ رہے ہیں۔ہجومی تشدد کے زیادہ تر واقعات ان ریاستوں میں پیش آرہی ہیں جہاں علاقائی سطح پر بی جے پی کی حکومت ہے۔
ماب لینچنگ کا ناسور اب افواہوں کی شکل میں بھی پھیلایاجارہا ہے ۔ پچھلے کچھ دنوں سے یہ بچہ چوری کی افواہوں کی شکل میں ہمیں دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ملک کی مختلف ریاستوں میں بچہ چوری کے شک میں ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے درجنوں واقعات پیش ائے ہیں جن میں کئی بے قصور موت کے گھاٹ اتاردئے گئے ہیں۔سوشیل میڈیا کے بالخصوص واٹس ایپ کے ذریعہ افواہ پھیلانے اور ہجوم کو اکسانے بہت ہی آسان کام ہوگیا ہے۔
راجستھان میں بی جے پی کی وسندھرا رجئے سرکار میں ریاست کا الور ضلع اس قسم کے واقعات کے لئے ساری دنیا میں مشہور ہوگیاہے۔
بالخصوص گائے کے نام پر تشدد میں الور ائے دن سرخیوں میں رہتا ہے۔میویشیوں کی تجارت کرنے والے ڈائیری فارم کسان پیہلو خا ن کی ہجومی تشدد کے ہاتھوں بے رحمی سے کی گئی پیٹائی میں ہوئی موت کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ تشدد برپا کرنے والوں کو کسی قسم کا خوف اب باقی نہیں رہا ہے۔
اس کے بعد سے الور کے بشمول شمالی ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں گائے کے نام پر بے قصور مویشی تاجروں کو منظم انداز میں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
حالانکہ سپریم کورٹ نے اس قسم کے واقعات پر سخت نوٹ لیا اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے بھی ایوان پارلیمنٹ میں ماب لینچنگ کے موضوع پر وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت بی جے پی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے ایوان کے اندر اپنے جواب میں اس حساس مسلئے کو ریاستی حکومت کی ذمہ داری قراردیا ہے ۔
جبکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جن ریاستوں میں اس قسم کے غیر جمہوری واقعات رونما ہورہے ہیں وہاں پر بی جے پی کی ہی حکومت ہے اور وزیر اعظم مودی کے کابینی وزراء ماب لینچنگ کے واقعات میں ملوث ملزمین کو ضمانت ملنے پر نہ صرف ان کا استقبال کررہے ہیں بلکہ انہیں تہنیت پیش کرتے ہوئے اس قسم کے واقعات کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
دوروز قبل مشہور صحافی جاس اوبرائے نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے راجستھان میں ائے تازہ واقعہ کا ویڈیو پیش کیا ۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا کہ’’ پھر ایک مرتبہ راجستھان میں سنگھی ہجوم کے ہاتھوں دو مسلمانو ں کی موت ہوگئی ہے‘ ویڈیو دل کو دہلادینے والا ہے مگر آپ کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔کب تک آپ اپنی آنکھیں بند کریں گے اور سچائی سے منھ موڑتے رہیں گے؟آخر کار یہ کو احساس دلایا گیا ‘ یہ آپ کو احساس دلائے گا‘ آپ کے دوست ‘ آپ کے فیملی ممبرس یا پھر آپ اگلے ہوسکتے ہیں‘‘۔
2 Muslims killed again in Rajasthan by a Sanghi mob.
The video is horrific but you need to watch. For how long will you shut your eyes & escape the reality?
Eventually this will touch your life, it can be your acquaintance, your friend, your family member, or YOU next. pic.twitter.com/vgcv2cTQDW
— Jas Oberoi | ਜੱਸ ਓਬਰੌਏ (@iJasOberoi) July 22, 2018
جاس اوبرائے کے اس پوسٹ میں دیکھائے جانے والے ویڈیو میں کچھ لوگ لاٹھیوں اور بیلڈ سے دولوگوں کی بے رحمی کے ساتھ پیٹائی کررہے ہیں۔
مبینہ گاؤ تسکری کے الزام میں یہ پیٹائی بتائی جارہی ہے ۔ سپریم کورٹ کی سخت تنقید کے باوجود پولیس اور اسٹیٹ اتھاریٹی اس قسم کے واقعات کی روک تھام میں پوری طرح ناکام ہوگئی ہے