اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے کم عمری میں شادی او رمذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف قومی اسمبلی کے سکریٹریٹ میں دو بلز جمع کروادئے جن میں دو ایسے اقدامات اٹھانے والوں کوسخت والو ں کوسخت سزا دینے کا بھی مطالبہ سامنے آیا ہے ۔خیال رہے کہ اقلیتی رکن اسمبلی کی جانب سے یہ بل ایسے وقت لایا گیا ہے کہ جب چند دن قبل ہی سندھ کی دو لڑکیو ں کے مبینہ اغواء کامعاملہ سامنے آیا اور کہا گیاتھاکہ انہیں جبری اسلام قبول کروایاگیا ۔ تاہم دونوں لڑکیو ں نے میڈیا کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے ۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی واقعہ کا نوٹس لے لیا تھا جبکہ پنجاب پولیس نے مبینہ اغواء میں سہولت کاری کے ا لزام میں ۷؍ افراد کو گرفتار بھی کرلیاگیاتھا ۔ پاکستانی اخبار ’’ ڈان ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے اقلیتی رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کی جانب سے چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کا اصلاحی بل 2019ء او ر اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے کریمنل لاء ایکٹ 2019ء کا بل قومی اسمبلی سکریٹیریٹ میں پیش کیاگیا ۔ اس کے ساتھ ڈاکٹر رمیش کمار نے دیگر سیاسی جماعتوں کے اقلیتی اراکین اسمبلی کے دستخط کیساتھ ایک قرار داد بھی قومی سکریٹریٹ میں جمع کروائی ۔ ۵؍ نکاتی اس قرار داد میں مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف جمع کروائے بل کو فوری پاس کروانے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
خیال رہے کہ سندھ اسمبلی سے بھی متفقہ طور پر منظور کیاگیا تھا کہ تاہم چندعناصر کے شدید دباؤ کے باعث یہ بل واپس لے لیاگیا۔ پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے بل میں مذہب کی جبری تبدیلی میں ملوث افراد کو ۵؍ سال قید کی سزا دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔