جمعرات کے روز پاکستان کو انتخابی افرتفری کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب پاکستان مسلم لیگ ( نواز) نے الیکشن میں انتخابی دھاندلیوں کا الزام لگایاجس سے عہدیداروں نے صاف انکار کیا‘ مگر جو نتائج سامنے آرہے ہیں اس سے سابق کرکٹر عمران خان کو فاتح کے طور پر پیش کیاجارہا ہے۔
جمعرات کی صبح تک بھی نتائج کے مطابق حکومت بنانے کے لئے درکار تعداد کسی کو بھی حاصل نہیں ہوئی تھی‘ اس کے کچھ گھنٹوں بعد عمران خان کے حامی الیکشن میں کامیابی کے کچھ گھنٹوں بعدسڑکوں پر اتر کر جشن منانے لگے مخالفین کہہ رہے ہیں انہیں فوج کی بھر پور حمایت حاصل رہی ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ رائے دہندے کے تیرہ گھنٹوں بعد تک آدھے سے بھی کم ووٹوں کی گنتی ہوئی تھی‘ گنتی میں تاخیر کئی طرح کے شکوک شبہات پیدا کررہی ہے۔
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے دھاندلیوں کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے گنتی کے لئے مقرر کئے گئے نئے سافٹ ویر کو تاخیر کا ذمہ دار ٹہرایا۔ جمعرات کی اولین ساعتوں میں چیف الیکشن کمیشن سردار محمد رضا نے کہاکہ’’ انتخابات سو فیصد ایمانداری اور شفافیت کے ساتھ کرائے گئے ہیں‘‘۔
رضا نے یہ نہیں بتایا کہ آیا الیکشن انتظامیہ نتائج کے اعلان کے موقف میں ہے یا نہیں۔چہارشنبہ کی شب پاکستان مسلم لیگ نواز( پی ایم ایل۔ ن)جو2013سے اقتدار میں تھی نے ’’ دھاندلیوں‘‘ کاالزام عائد کرتے ہوئے نتائج کو مسترد کردیااور وعدہ کیاکہ وہ ’’ تمام سیاسی اور قانونی مواقعوں کا اس عمل کے خلاف استعمال کریں گے‘‘۔
جیل میں محروس سابق صدر نواز شریف کے بھائی اور ان کی پارٹی کے موجودہ صدر شہباز شریف نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ آج ہم نے پاکستان کو تیس سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ عوام اس کوبرداشت نہیں کرے گی‘‘۔
دیگر بڑی سیاسی جماعتیں بھی مبینہ دھاندلیوں جس میں پاکستان پیپلز پارٹی( پی پی پی ) بھی شامل ہے جس کے چیرمن بلوال بھٹو زرداری ہیں نے بھی پی ایم ایل ( ن)کے طرز رپر دعوی کیاہے کہ ان کی پولنگ ایجنٹوں کو گنتی میں بیٹھنے سے روک دیاگیا‘ اور اپنے ٹوئٹ میں انہو ں نے لکھا کہ حالات نہایت خطرناک ہیں۔ عمران خان 1992میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے بڑے بڑے وعدے کرتے ہوئے ’’اسلامی فلاحی ملک‘‘ بنانے کابھروسہ دلایاہے